کتاب: حضرت مولانا داؤد غزنوی رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 6
﴿وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مُوسَىٰ﴾ (19: 51)
’’کتاب میں موسیٰ (علیہ السلام) کی بات کرو۔‘‘
﴿وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِسْمَاعِيلَ ۚ﴾ (19: 54)
’’کتاب میں اسماعیل (علیہ السلام) کا تذکرہ کرو۔‘‘
﴿وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِدْرِيسَ﴾ (19: 56)
’’کتاب میں ادریس (علیہ السلام) کے حالات بیان کرو۔‘‘
﴿وَاذْكُرْ عَبْدَنَا أَيُّوبَ﴾ (38: 41)
’’ہمارے بندے ایوب (علیہ السلام) کی حکایت کہو۔‘‘
﴿وَاذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوُودَ﴾ (38: 17)
’’ہمارے بندے داؤد (علیہ السلام) کی سیرت بیان کرو۔‘‘
قرآن مجید میں صرف انبیاء معصومین ہی کا ذکر نہیں ہے۔ اولیاء اللہ کی سیرت طیبہ سے بھی استشہاد کیا گیا ہے۔
﴿وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ ﴾ (19: 16)
’’اور کتاب میں مریم (علیہا السلام) کا تذکار بھی ہو۔‘‘
اور اصحابِ کہف کا کردار بھی تذکیر و موعظت کے لیے بیان کیا گیا۔ تاکہ انسانیت پر یہ واضح کیا جا سکے کہ انسان غیر معصوم ہوتے ہوئے بھی قُرب و ولایت کی بلندیوں سے ہمکنار ہو سکتا ہے۔ پس بزرگوں کے حالاتِ زندگی محفوظ کرنا اور انہیں بنی نوعِ انسان کے سامنے پیش کرنا عین منشائے الٰہی ہے اور کتاب اللہ کی اقتداء ہے۔
حضرت والد علیہ الرحمہ کو میں نے قریب سے دیکھا۔ میری صبحیں اور میری شامیں اُن کے ساتھ بسر ہوئیں۔ مدت العمر میں اُن کے ساتھ رہا۔ انہیں دیکھ کر خدا یاد آتا تھا۔ وہ للہیت کے پیکر تھے۔ ان کی زندگی کتاب و سنت کے سانچے میں ڈھلی ہوئی تھی اور کسی انسان کی سیرت