کتاب: حضرت مولانا داؤد غزنوی رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 23
غزنوی خاندان سے ہمارے خاندان کے روابط بہت قدیم اور عزیزانہ ہیں۔ ہندوستان میں اس خاندان کے نامور اور مخلص بانی مولانا سید عبداللہ غزنوی رحمہ اللہ سلوک میں مولانا حبیب اللہ قندھاری رحمہ اللہ کے خلیفہ تھے اور مولانا حبیب اللہ قندھاری رحمہ اللہ کا روحانی تعلق و تلمذ حضرت سید احمد شہید رحمہ اللہ سے تھا۔ مولانا سید عبداللہ غزنوی رحمہ اللہ اور ان کے فرزند ارجمند مولانا سید عبدالجبار غزنوی رحمہ اللہ (والد مولانا سید محمد داؤد غزنوی رحمہ اللہ) کا ذکر خیر، ان کے اخلاص و توکل اور ان کی تجرید و توحید کے دلآویز واقعات میں نے بچپن ہی میں اپنے خاندان کے بزرگوں سے سنے تھے۔ والد ماجد مولانا حکیم سید عبدالحی رحمہ اللہ کی شہرہ آفاق عربی تصنیف ’’نزهة الخواطر‘‘ (تذکرہ اعیان ہند) کی آٹھویں جلد میں مولانا سید عبداللہ غزنوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا بہت اچھا ترجمہ (حالات) ہے۔ مصنف صاحب نے اس ترجمہ میں نہایت بلند کلمات جو وہ اکابر اولیاء اللہ کے متعلق استعمال کرتے ہیں، استعمال کیے ہیں۔ مولانا عبدالجبار صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق میں نے عرصہ ہوا دو واقعات سنے تھے جن کے راوی نواب صدر یا جنگ مولانا حبیب الرحمٰن خاں شیروانی مرحوم ہیں۔ ایک واقعہ تو یہ کہ جب ندوۃ العلماء کا امرتسر میں پہلا جلسہ ہوا تو مولانا سید عبدالجبار صاحب رحمہ اللہ بقیدِ حیات تھے اور قرآن مجید کا درس دیتے تھے۔ یہ درس بہت سادہ اور بے تکلف ہوتا تھا۔ مولانا شبلی نعمانی رحمہ اللہ ایک مرتبہ اس درس میں شریک ہوئے۔ واپس آ کر اُنہوں نے شیروانی صاحب سے بیان کیا کہ مولانا عبدالجبار صاحب رحمہ اللہ اپنی زبان سے اللہ تعالیٰ کا نام لیتے تھے اور نام پاک اللہ اُن کی زبان سے نکلتا تھا،