کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 99
درمیان ہوا تھا۔اہلِ حدیث کے مناظر مولانا احمد الدین تھے اور ان کے معاون تھے مولانا نور حسین گھر جاکھی۔بریلوی صاحبان کے مناظر مولانا محمد عمر اچھروی تھے۔گوجراں والا کا یہ اس عہد کا مشہور مناظرہ تھا، جس میں دونوں مذہبی جماعتوں کے بے شمار لوگ بڑی دلچسپی اور انتہائی شوق سے شامل ہوئے تھے۔ ( داد والی(ضلع گوجراں والا): داد والی یا کسی اور مقام میں مناظرہ ہوا۔اس مناظرے میں اہلِ حدیث کی طرف سے مناظر مولانا احمد الدین گکھڑوی تھے اور ان کے معاون مولانا محمد اسماعیل سلفی تھے۔بریلوی حضرات کے مناظر مولانا عبدالغفور ہزاروی تھے اور ان کے معاون تھے مفتی احمد یار خاں گجراتی۔ مناظرے کا موضوع تھا علم غیب، حاضر و ناظر اور نور و بشر۔یعنی بریلوی حضرات کا موقف یہ تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب کا علم حاصل تھا۔آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)ہر جگہ تشریف فرما ہیں اور سب کچھ دیکھ اور سن رہے ہیں اور یہ کہ آپ بشر نہیں، نور تھے۔اس کے برعکس اہلِ حدیث مناظر کا نقطہ نظر یہ تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو علمِ غیب حاصل نہیں تھا۔غیب کی باتیں صرف اللہ تعالیٰ جانتا ہے، کوئی انسان نہیں جانتا۔یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر جگہ موجود بھی نہیں ہیں اور نہ ہر چیز دیکھ اور سن رہے ہیں اور آپ نور نہیں، بشر تھے، یعنی اللہ کے مقدس ترین بندے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو بندوں کی طرف نبی بنا کر بھیجاتھا۔ اس مناظرے کے موقعے پر فریقین کے درمیان جھگڑا بھی ہوگیا تھا اور ایک شخص عبداللہ نے جو بریلوی مکتبِ فکر سے تعلق رکھتا تھا، مولانا احمد الدین گکھڑوی پر حملہ کر کے انھیں برا بھلا بھی کہاتھا۔اس سے کچھ عرصے کے بعد وہ شخص اہلِ حدیث ہوگیا تھا اور جو ناروا سلوک اس نے مولانا احمد الدین سے کیا تھا، اس پر وہ نہایت