کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 98
کسی کے مطالعہ میں آئیں گی یا نہیں۔اگر کوئی صاحب ان کے تھوڑے بہت حالات سے مطلع کرسکیں تو میں ان کا شکر گزار ہوں گا۔وہ نہایت متین اور معتدل مزاج عالم تھے اور میرے مہربان تھے۔اگر ان کے تھوڑے بہت حالات مل جائیں تو میں ان پر مضمون لکھنا چاہتا ہوں۔ مولانا احمد الدین گکھڑوی بلا شبہہ کامیاب مناظر تھے اور اپنے موقف کے حق میں دلائل دیتے وقت ہر کتاب کی عبارت(وہ عربی ہوتی یا اردو)پڑھتے اور اس کے صفحے، سطر اور مقامِ اشاعت و سالِ طباعت کا حوالہ دیتے۔صاف الفاظ میں وضاحت سے بات کرتے تھے۔ان کی گفتگو میں کسی قسم کا الجھاؤ نہیں ہوتا تھا۔ (ویرو وال(ضلع سیالکوٹ): یہ ضلع سیالکوٹ کا ایک گاؤں ہے، جہاں 1931ء میں مناظرہ ہوا تھا۔یہ معلوم نہ ہوسکا کہ مناظرے کا موضوع کیا تھا۔اس میں اہلِ حدیث کی طرف سے مولانا محمد اسماعیل سلفی، مولانا نور حسین گرجاکھی، سید عبدالرحیم شاہ مکھوی اور مولانا احمد الدین گکھڑوی شامل تھے اور احناف کے بریلوی صاحبان کی طرف سے ملتان کے ملا ملتانی اور مولانا نادر شاہ شریک تھے۔مناظرہ ملا ملتانی اور سید عبدالرحیم شاہ کے درمیان ہوا تھا۔مولانا احمد الدین گکھڑوی نے مختلف کتابوں سے سید عبدالرحیم شاہ کو ضروری حوالے نکال کر دیے تھے۔اس اعتبار سے وہ شاہ صاحب کے معاون تھے۔ (دیکھیں:: ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ امرتسر(25 ستمبر 1931 ء) ( مناظرہ گوجراں والا: یہ مناظرہ گوجراں والا میں بڑے قبرستان کے قریب ہوا تھا۔مناظرے کی تاریخ اور موضوع کا پتا نہیں چل سکا۔مناظرہ اہلِ حدیث اور بریلوی حضرات کے