کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 87
اس عالمِ دین نے جمعۃالمبارک کے روز 31 اگست 1979ء(7 شوال 1399ھ)کو لاہور میں وفات پائی اور انھیں قبرستان میانی صاحب میں دفن کیا گیا۔ 7۔حضرت حافظ عبداللہ روپڑی: مولانا احمد الدین گکھڑوی جن حضرات سے کسی نہ کسی سطح پر مستفید ہوئے ان میں ممتاز عالم دین حضرت حافظ عبداللہ روپڑی بھی شامل ہیں۔حافظ صاحب کا شمار جماعت اہلِ حدیث کے مشہور علماے کرام اور نامور ماہرینِ علومِ حدیث میں ہوتا ہے۔وہ 1304ھ(1887ء)کو موضع کمیر پور(ضلع امرتسر)میں پیدا ہوئے۔والد کا اسمِ گرامی میاں روشن دین تھا۔موضع ڈوبہ تحصیل چونیاں(ضلع قصور)میں تعلیم کا آغاز کیا۔چھانگا مانگا(ضلع قصور)کے مولوی عبداللہ سے آٹھ پارے حفظ کیے۔کچھ عرصے کے بعد لکھوکے چلے گئے۔وہاں اس زمانے میں استاذِ پنجاب مولانا عطاء اللہ لکھوی کے والدِ مکرم مولانا عبدالقادر لکھوی کا سلسلہء درس جاری تھا، ان سے صرف و نحو کی ابتدائی کتابیں پڑھیں۔بعد ازاں امرتسر کے مدرسہ غزنویہ میں حضرت الامام سید عبدالجبار غزنوی اور دیگر اساتذہ سے اکتسابِ فیض کیا۔1910ء(1328ھ)میں عازمِ دہلی ہوئے اور وہاں مولانا محمد اسحاق منطقی سے مروجہ نصاب کی بعض کتابیں پڑھیں۔مدرسہ عالیہ رام پور میں بھی داخلہ لیا اورمختلف فنون کی انتہائی درجے کی بعض کتابوں کی تکمیل اس مدرسے کے اساتذہ سے کی۔ فارغ التحصیل ہونے کے بعد 1914ء(1331ھ)میں روپڑ کی جماعت اہلِ حدیث کی درخواست پر روپڑ تشریف لے گئے۔وہاں بے حد علمی خدمات سرانجام دیں۔بہت لوگوں نے ان سے تحصیلِ علم کی۔روپڑ سے ہفت روزہ اخبار ’’تنظیم اہلِ حدیث‘‘ جاری کیا۔چھوٹی بڑی تقریباً پچاس کتابیں تصنیف کیں جو