کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 85
بنسی خاندان کے فرد تھے۔ان کی نویں پشت میں ایک شخص غالب دین نے اسلام قبول کیا۔مولانا علاء الدین 1823ء کے پس و پیش موضع پنڈوریاں تحصیل وزیرآباد(ضلع گوجراں والا)میں پیدا ہوئے۔والد کا نام عبدالواسع تھا۔ مولانا علاء الدین نے حصولِ علم کا آغاز حضرت مولانا غلام رسول(قلعہ میہاں سنگھ والا)سے کیا۔پھر دہلی جاکر حضرت میاں سید نذیر حسین رحمہ اللہ کے دائرہ تلمذ میں شامل ہوئے۔بہت اچھے خطیب اور واعظ تھے۔تکمیلِ تعلیم کے بعد ہندوستان کے بعض علاقوں میں وعظ و تذکیر اور درس وتدریس کی خدمت انجام دیتے رہے۔1875ء کے قریب گوجراں والا آئے اور یہاں کی اونچی مسجد کمہاراں والی میں خطیب مقرر کیے گئے۔لیکن اہلِ حدیث مسلک سے تعلق کی وجہ سے انھیں اس مسجد سے نکال دیا گیا۔اسی اثنا میں چوک نیائیں میں جامع مسجد اہلِ حدیث بنائی گئی تو انھیں اس مسجد کے امام و خطیب مقرر کر دیا گیا۔انھوں نے 98 سال کی عمر کو پہنچ کر 6ستمبر1921 ء(3محرم 1340ھ)کو وفات پائی۔ان کی زندگی ہی میں 1921 ء کو اس مسجد کے منصبِ خطابت پر حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ فائز کر دیے گئے تھے۔ 6۔مولانا شریف اللہ خاں : مولانا احمد الدین گکھڑوی نے قیامِ پاکستان کے بعد مولانا شریف اللہ خاں سواتی سے بھی استفادہ کیا اور ان سے کتاب سلم العلوم پڑھی۔لہٰذا اب مولانا شریف اللہ خاں صاحب کے بارے میں چند الفاظ پڑھیے: مولانا شریف اللہ خاں 1890ء(1307ھ)کو علاقہ سوات کے قصبہ عالی گرامہ نیک پخیل میں پیدا ہوئے۔وہ پٹھانوں کے قبیلہ یوسف زئی سے تعلق رکھتے تھے۔والد کا اسمِ گرامی مولانا مفتی فقیہ اللہ خاں تھا۔چھوٹی عمر میں والدین کے سایہ محبت