کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 70
تھے۔پھر ضلع گجرات کے موضع ’’انھی‘‘ کے ایک بزرگ مولانا ولی اللہ صاحب سے استفادہ کیا۔مولانا محمد چراغ کے بڑے بھائی مولانا محمد سراج لاہور میں قیام پذیر تھے، مولانا ممدوح ان کے پاس لاہور آگئے۔چار سال ان کے پاس رہے۔اس اثنا میں مدرسہ نعمانیہ(اچھرہ)کے بعض اساتذہ سے تحصیل علم کی۔لاہور میں خطاطی اور خوش نویسی بھی سیکھی۔پھر سہارن پور چلے گئے، وہاں مدرسہ مظاہر علوم میں داخلہ لیا۔دارالعلوم دیو بند جاکر مولانا اصغر حسین سے ابوداؤد کا درس لیا، مفتی عزیز الرحمن سے طحاوی پڑھی اور مولانا اعزاز علی سے عربی ادب کی کتابیں حماسہ، متنبی اور مقامات حریری وغیرہ پڑھیں۔مولانا انور شاہ صاحب کشمیری سے جامع ترمذی پڑھی اور ان کی تقریریں جو وہ ترمذی پڑھاتے وقت اردو میں کیا کرتے تھے، دورانِ درس عربی میں لکھیں اور وہ ’’العرف الشذي‘‘ کے نام سے چھپیں۔ دارالعلوم دیوبند سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایک سال میرٹھ کے ایک مدرسے میں تدریس کی۔وہاں سے لاہور آکر جامعہ فتحیہ(اچھرہ)میں کچھ عرصہ پڑھاتے رہے۔علی پور سیداں(ضلع سیالکوٹ)میں سید جماعت علی شاہ صاحب کے فرزند سید محمد حسین کو بھی کچھ مدت تعلیم دی۔بعد ازاں گوجراں والا تشریف لے گئے۔وہاں 1924ء سے 1936ء تک(بارہ سال)مدرسہ انوار العلوم شیراں والا باغ میں درس و تدریس کی خدمت سرانجام دی۔یکم جنوری 1936ء کو مسجد ارائیاں(بیرون کھیالی دروازہ گوجراں والا)میں جامعہ عربیہ کی بنیاد رکھی۔1967ء تک اس دارالعلوم میں بے شمار طلبا کو تعلیم دی۔بعد ازاں جامعہ عربیہ کو جی ٹی روڈ پر کھلی جگہ میں منتقل کردیا گیا۔ مولانا مرحوم وسیع القلب عالم تھے۔مسلکی تعصب سے ان کا ذہن خالی تھا۔ان کی قائم کردہ جامعہ عربیہ میں متعدد اہلِ حدیث طلبا نے داخلہ لیا اور مولانا سے