کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 69
حسین علی صاحب(واں بھچراں)کی فکر کی بہترین ترجمان ہیں ‘‘۔ان تصانیف میں ’’مسئلہ توحید اور اس کے متعلقات ان کے مزاج اور قلم پر غالب رہے۔‘‘ نیز ردِ بدعات، علمِ غیب، مسئلہ مختار کل اور مسئلہ حاضر ناظر وغیرہ میں انھوں نے بریلوی حضرات کی مخالفت کی۔لیکن ’’وا حسرتا۔انھوں نے مسئلہ حیات النبی  میں مختلف اندازِ فکر اختیار کیا اور انہی دلائل کی تصدیق میں باقی عمر لگادی، جن کی تردید و مذمت میں پہلی عمر گزری تھی، اور جن روایات کو اہلِ بدعت کے مقابلے میں قابلِ اعتماد نہ جانا، اہلِ توحید کے مقابل انہی روایات سے استدلال کیا۔اس طرح 1960ء کے بعد کی تصانیف ایک اعتبار سے مجموعہ تضادات ٹھہریں۔‘‘ آخر میں میاں محمد الیاس تحریر کرتے ہیں کہ خود مولانامدظلہ بھی اس کا اعتراف کرتے ہیں اور فرماتے ہیں : ’’میں اچھا بھلا توحید کا کام کر رہا تھا، ان لوگوں کی شدت نے میرا رخ بدل دیا اور پھر چل سو چل۔‘‘ مولانا سرفراز خاں صفدر کے ان الفاظ کا واضح مطلب یہ ہے کہ وہ مسئلہ توحید پر قائم نہ رہ سکے اور دوسروں کی ضد میں آکر اس بنیادی مسئلے کو ترک کر دیا اور پھر اسی ضد پر قائم رہتے ہوئے دنیا سے رخصت ہوگئے۔انھوں نے 4 اور 5 مئی 2009ء کی درمیانی شب کو وفات پائی۔ 18۔مولانا محمد چراغ: مولانا ممدوح کی ولادت 14جمادی الاولیٰ 1314ھ(22اکتوبر 1896ء)کو موضع دھکڑ(ضلع گجرات، پنجاب)میں ہوئی۔ابتدائی تعلیم موضع گنجہ کے ایک عالم مولانا سلطان محمود سے حاصل کی، جو شیخ الہند مولانا محمود حسن کے شاگردوں میں سے