کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 66
شغف تھا۔ندوہ میں قرآن کے موضوع پر تقریباً تین سال میں تخصص کی منزل طے کی۔متعدد علمی کتابیں تصنیف کیں۔قرآن مجید کے مطالب پر عبور حاصل تھا۔گوجراں والا کے اس جلیل القدر عالم و مصنف نے 12جولائی 1987ء(11ذیقعدہ 1407ھ)کو لاہور میں وفات پائی۔ یہ ضلع اور شہر گوجراں والا کے چند اہلِ حدیث علماے کرام ہیں۔ان کے علاوہ بھی بے شمار اصحابِ علم نے اس علاقے میں جنم لیا اور بے حساب خدمات سرانجام دیں۔اب احناف کے دیوبندی حضرات کی طرف آئیے۔ 14۔مولانا عبدالعزیز: موضع سہال(ضلع اٹک)میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم اسی نواح کے بعض اساتذہ سے حاصل کی۔1909ء(1327ھ)میں دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور شیخ الہند مولانا محمود حسن اور دیگر اساتذہ سے اکتسابِ علم کیا۔فارغ التحصیل ہوئے تو گوجراں والا کے مسلم ہائی سکول میں ملازمت کرنے لگے۔پھر وہاں کی جامع مسجد شیراں والا باغ کے خطیب بنا دیے گئے۔اس مسجد میں مدرسہ انوارالعلوم کا اجرا ہوا تو مولانا عبدالعزیز کو اس کے صدر مدرس بنایا گیا۔ان سے بہت سے علما و طلبا نے تحصیلِ علم کی۔تصنیف و تالیف سے بھی دلچسپی تھی۔ملکی سیاسیات میں بھی حصہ لیا اور گرفتار ہوئے۔اکتوبر 1940ء(رمضان1359 ھ)میں وفات پائی۔اپنے آبائی وطن موضع سہال(ضلع اٹک)میں دفن کیے گئے۔ان کی وفات کے بعد ان کے بھتیجے مولانا عبدالواحد صاحب کو ان کے جانشین مقرر کیا گیا۔ 15۔قاضی شمس الدین: 1901ء میں موضع پڑی(تحصیل پنڈی گھیپ ضلع اٹک)میں پیدا ہوئے۔