کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 63
برصغیر میں مشہور ہوئے۔یہ مولانا غلام نبی ربانی کے پوتے، مولانا عبدالحمید سوہدروی کے بیٹے اور حضرت حافظ عبدالمنان وزیرآبادی کے نواسے تھے۔جنوری1901ء(رمضان1318ھ)کو پیدا ہوئے۔گیارہ سال کی عمر میں سایہء پدری سے محروم ہوگئے تھے۔ابتدائی تعلیم و تربیت اپنے جدِ امجد مولانا غلام نبی کی آغوشِ شفقت میں پائی۔پھر سیالکوٹ میں مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی کے دامنِ فضیلت سے وابستہ ہوئے۔دینیات کی تعلیم کے علاوہ علمِ طب پڑھا اور تکمیل تعلیم کے بعد تحریر و نگارش سے رابطہ قائم کیا اور تقریر وخطابت میں بڑا نام پایا۔سوہدرہ میں درس و تدریس کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔دینی صحافت کے میدان میں ہمیشہ سرگرم عمل رہے۔ان کی وجہ سے قصبہ سوہدرہ کا نام متحدہ ہندوستان کے مذہبی اور دینی حلقوں میں پہنچا۔مولانا عبدالمجید سوہدروی نے6 نومبر1959ء(5جمادی الاولیٰ1379ھ)کو لاہور میں وفات پائی اور ان کی میت لاہور سے ان کے وطن سوہدرے لے جائی گئی اور وہیں دفن کیے گئے۔ اس خاندان کا سلسلہء فیض ماشاء اللہ اب بھی جاری ہے اور اس کے معزز ارکان تحریری اور خطابتی شکل میں حالات کے مطابق خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ 10۔حضرت حافظ محمدگوندلوی: ضلع گوجراں والا ہی کے ایک بلند پایہ عالم حضرت حافظ محمد گوندلوی ہیں، وہ محدثِ دوراں اور بہت بڑے فاضل تھے۔1897ء(1315ھ)میں گوجراں والا کے ایک نواحی قصبے گوندلاں والا میں پیدا ہوئے۔حضرت حافظ عبدالمنان وزیر آبادی کے حلقہ درس میں شامل ہوئے۔علاوہ امرتسر کے غزنوی علماے کرام(مولانا عبدالاول غزنوی اور حضرت الامام سید عبدالجبار غزنوی)سے فیض حاصل کیا۔دہلی کے بعض علماے ذی منزلت سے بھی مستفید ہوئے۔تحصیلِ علم کے بعد جو تدریسی