کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 62
اپنے ہاتھوں قبر میں اتاری۔ 8۔مولانا عبدالحمیدسوہدروی: یہ بھی مولانا غلام نبی کے لائق ترین فرزند تھے۔سال ولادت 1882ء(1300ھ)ہے۔ابتدائی درسی کتابیں والدِ عالی قدر سے پڑھیں۔پھر حضرت حافظ عبدالمنان وزیرآبادی کے حلقہ درس میں شریک ہوئے۔صحاح ستہ سمیت تمام مروجہ علوم کی تحصیل انہی سے کی اور سند لی۔حضرت میاں سید نذیر حسین کے آستانہء علم پر بھی پہنچے، ان سے اخذِ فیض کیا اور سند سے مفتخر ہوئے۔حضرت میاں صاحب کے جلیل المرتبت شاگرد مولانا شمس الحق محدث ڈیانوی سے بھی استفادہ کیا۔بعد ازاں بھوپال کو روانہ ہوئے جسے اس زمانے میں علم وفضل کے مرکز کی حیثیت حاصل تھی۔وہاں شیخ حسین بن محسن انصاری کا حلقہ درس قائم تھا۔ان سے فیض یاب ہوئے اور سند لی۔واپس سوہدرہ تشریف لائے تو اپنے نام سے مدرسہ حمیدیہ جاری کیا اور فریضہ تدریس انجام دینے لگے۔حضرت حافظ عبدالمنان وزیرآبادی نے ان کی قابلیت اور علمی سرگرمیوں سے متاثر ہوکر اپنی بیٹی ا ن کے عقد میں دے دی۔مولانا عبدالحمید سوہدروی نے صرف تیس سال عمر پائی۔24مئی1912ء(7جمادی الاخری 1330ھ)کو انتقال کر گئے۔مولانا غلام نبی نے اپنے اس دوسرے جوان بیٹے کی نمازِ جنازہ بھی پڑھائی اور خود ہی تجہیز و تکفین کی۔بیٹے کی وفات کے بعد وہ ان کے قائم کردہ مدرسہ حمیدیہ میں خدمتِ تدریس انجام دینے لگے۔اس سے اٹھارہ سال بعد وہ خود بھی سفرِ آخرت پر روانہ ہوگئے۔إنا للّٰه وإنا إلیہ راجعون۔ 9۔مولانا عبدالمجید خادم سوہدروی: سوہدرہ کے یہ عالم دین تصنیف و تالیف اور تقریر و خطابت کی وجہ سے پورے