کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 60
لی۔سرکاری ملازمت ختم ہوگئی۔جیل میں بھی رہے۔آخر مرکزِ مجاہدین میں اسمست پہنچ گئے۔ایک وقت آیا کہ امیرالمجاہدین کی طرف سے ’’امیرالمجاہدین ہند‘‘ مقرر کر دیے گئے۔خفیہ طور سے ملک کے بے شمار سیاسی رہنماؤں سے ملے اور برصغیر کی آزادی کے لیے بے حد کوششیں کیں۔اس سلسلے میں ان کا کاروانِ حیات بہت سی منزلوں سے گزرا۔5مئی 1951ء کو اپنے آبائی وطن وزیرآباد میں وفات پائی۔ 5۔صوفی عبداللہ: اس مردِ ذی شان کا تعلق بھی وزیر آباد سے تھا۔اعوان برادری کے فرد تھے۔والد کانام ملک قادر بخش تھا۔ملک قادر بخش کے ایک بیٹے کا نام محمد سلطان تھا جو 1887ء کے پس و پیش پیدا ہوئے۔محمد سلطان کچھ بڑے ہوئے تو ان کے مراسم مولانا فضل الٰہی وزیرآبادی سے ہوگئے۔ان مراسم کی وجہ سے ان کا تعلق بھی جماعت مجاہدین سے ہوگیا۔پھر یہ بھی مرکزِ مجاہدین میں چلے گئے اور وہاں انھیں صوفی عبداللہ کے عرفی نام سے موسوم کیا گیا۔اس جماعت سے وابستگی کی بنا پر انگریزی حکومت نے انھیں بہت سی تکلیفوں میں مبتلا کیا۔1922ء کے لگ بھگ یہ چک نمبر 493 گ ب اوڈاں والا(ضلع فیصل آباد)آگئے۔انگریزی حکومت کی خفیہ پویس کے لوگ ان کے تعاقب میں رہتے تھے۔پھر ایک وقت آیا کہ انھوں نے اوڈاں والا میں تعلیم الاسلام کے نام سے دینی مدرسہ قائم کر لیا۔اس مدرسے نے دینیات کے تدریسی حلقوں میں بڑی شہرت پائی۔صوفی صاحب نہایت نیک اور ولی اللہ بزرگ تھے۔اللہ تعالیٰ ان کی دعا ئیں قبول فرماتا تھا۔انھوں نے اوڈاں والا کے بعد ماموں کانجن میں بھی دارالعلوم قائم کیا، جس کا نام جامعہ تعلیم الاسلام رکھا گیا۔اس دارالعلوم سے لاتعداد علما و طلبا نے تعلیم حاصل کی۔صوفی صاحب کا حلقہ ارادت