کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 52
مولانا ثناء اللہ امرتسری پنجاب کے اولیں عالم ہیں جنھوں نے اردو زبان میں ’’تفسیر ثنائی‘‘ کے نام سے پورے قرآن مجید کی تفسیر لکھی۔عربی میں مکمل قرآن کی تفسیر لکھنے والے بھی وہ پہلے پنجابی عالم ہیں۔’’اہلِ حدیث‘‘ نام سے پہلا اخبار انہی نے جاری فرمایا۔ان کی دینی اور علمی خدمات کا سلسلہ بے حد وسیع، بلکہ ہمہ گیر ہے۔ امرتسر ہی میں علماے غزنویہ نے تصنیفی اور تدریسی شکل میں دین کی تبلیغ کو اپنا مقصدِ حیات قرار دیا۔ان سے فیض یاب ہونے والوں کو گنتی شمار میں لانا ممکن نہیں۔روپڑی اصحابِ علم بھی اسی شہر میں دین کی خدمت میں مشغول ہوئے۔ شہر امرتسر کے علاوہ ضلع امرتسر کے بھی متعدد دیہات وقصبات میں بہت سے علماے عظام نے جنم لیا اور اپنی بساط کے مطابق قرآن و حدیث کی نشرو اشاعت کے لیے بہ درجہ غایت جدوجہد کی۔مثلاً بھوجیاں، کمیر پور، ویرو وال، بھینی سندھواں اور دیگر کئی مقامات میں کتنے ہی علما پیدا ہوئے، جنھوں نے اپنے آپ کو ہمیشہ خدمتِ دین کے لیے وقف کیے رکھا۔پھر اسی راہ میں وفات پاگئے۔اس شہر اور ضلعے کے متعدد علمانے اگست 1947ء میں سکھوں کے ہاتھوں جامِ شہادت نوش کیا۔ تقسیمِ ملک سے پہلے پنجاب کے ان دو اضلاع(فیروزپور اور امرتسر)کے علاوہ جو اضلاع اہلِ علم کے مراکز تھے، وہ تھے لاہور، ملتان، سیالکوٹ اور گوجراں والا۔یہ چار اضلاع پاکستان میں شامل ہوئے۔ آج سے ایک سو پندرہ بیس سال قبل لاہور شہر میں اہلِ حدیث کی تعداد بہت کم تھی۔ان کی مسجدیں بھی صرف دو تھیں۔چینیاں والی مسجد اور لسوڑے والی مسجد۔ابتدائی دور میں خاص طور سے یہاں جن حضرات نے اس مسلک کی ترویج واشاعت کے لیے کمرِ ہمت باندھی اور جن کی سعیِ مسلسل سے لاہور شہر اور ضلع لاہور میں کتاب و سنت کی