کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 45
یہ اللہ تعالیٰ کا خاص کرم ہے کہ توقع سے بڑھ کر معلومات میسر آگئیں۔ بہر کیف جو مجھ سے ہوسکتا تھا، اللہ کی مہربانی سے ہوگیا، بلکہ میرا یہ کہنے کو بھی جی چاہتاہے کہ اللہ کے فضل سے اب مولانا احمد الدین سے متعلق معلومات میں کمی نہیں رہی، لیکن اگر کچھ کمی رہ بھی گئی ہے تو عین ممکن ہے آیندہ کوئی ایسے لائق اور محنتی اہلِ علم میدان تحریرمیں آئیں جو قارئین کو مجھ سے بہتر اسلوب میں زیادہ معلومات فراہم کردیں۔نہ تحقیق کا دروازہ کبھی بند ہوا ہے اور نہ حصولِ معلومات میں کبھی رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔علم سے دلچسپی رکھنے والے لوگ آگے بڑھتے اور تحقیق کی نئی سے نئی وادیوں کو طے کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔﴿فَوْقَ کُلِّ ذِیْ عِلْمٍ عَلِیْمٌ﴾کے قرآنی الفاظ میں اسی حقیقت کا اظہار فرمایا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ایک اور ضروری بات یہ ہے کہ مولانا احمد الدین نے جن مسلمان اور غیر مسلم مذہبی فرقوں کے اہلِ علم سے مناظرے کیے، ان کا الگ الگ ابواب میں ذکر کیا گیا ہے، مثلاًشیعہ، بریلوی، آریہ سماجی، عیسائی، مرزائی وغیرہ، لیکن ان ابواب کے علاوہ ان کے مزید مناظروں کا ذکر ان دوستوں کے حوالے سے بھی آگیا ہے جنھوں نے ان کے متعلق معلومات فراہم کیں۔اللہ انھیں جزاے خیر سے نوازے۔آمین اس موقع پر لجنۃ القارۃ الہندیۃ کے قابلِ احترام رئیس شیخ ابو خالد فلاح المطیریحفظ الله کا ذکرِ خیر نہایت ضروری ہے۔شیخ ممدوح کو موجودین اور مرحومین سلفی المسلک علماے کرام سے بے حد تعلقِ خاطر ہے۔اس فقیر کی ملاقات ان سے لاہور میں بھی ہوئی اور کویت میں بھی۔ان ملاقاتوں میں محترم المقام شیخ نے برصغیر کے متعدد سلفی علماے ذی شان کے بارے میں بعض باتیں دریافت فرمائیں اور