کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 23
اس کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ اپنی بہترین جزاؤں سے نوازے کویت میں مرکز دعوۃ الجالیات کے رئیس برادر مکرم عارف جاوید محمدی صاحب کو جو کہ اس کارِ خیر کی تکمیل کے اصل محرک ہیں۔انھوں نے بڑی دلچسپی اور کامل رغبت کے ساتھ اس موضوع کی متابعت کی اور بہ اصرار بھٹی صاحب سے اس کتاب کی ترتیب وتکمیل کا مطالبہ جاری رکھا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ علمائے اہلِ حدیث کی خدمات اور زریں کارناموں سے متعلق معلومات جمع کرنے اور ان کی علمی خدمات کی اشاعت کا اہتمام کرنے کا انھیں جنون کی حد تک شوق ہے۔اس سلسلے میں انھوں نے بہت سی معلومات جمع کر رکھی ہیں جو ان کے ’’عجائب خانہ‘‘ میں موجود ہیں۔اسی طرح ’’إجازۃ الروایۃ‘‘سے متعلق مسند علماے کرام کے بارے میں ان کے پاس ایسی معلومات ہیں جو کہ میری ناقص رائے کے مطابق شاید ہی کسی اور کے پاس ہوں۔حال ہی میں ان کی کوششوں سے ’’أہل حدیث فی شبہ القارۃ الھندیۃ وعلاقتہم بالمملکۃ العربیۃ السعودیۃ وغیرھا من الدول‘‘کے نام سے ایک کتاب مکمل ہوئی ہے اور ماشاء اللہ اب زیرِ طبع ہے، جس کا مواد انھوں نے فراہم کیا ہے،لیکن اس کی ترتیب وتقدیم اور تعریب کا کام نامور علمی شخصیت فضیلہ الشیخ صلاح الدین مقبول احمد نے کیا ہے۔علاوہ ازیں اس کتاب کی تکمیل کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مولانا احمد الدین گکھڑوی کے ساتھ مولانا عارف جاوید محمدی کا قرابت داری کا تعلق بھی ہے۔وہ مولانا سے اپنے تعلقات کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’مولانا احمد الدین سے بالمشافہ ملاقات مولانا کے بھتیجے محمد یعقوب کی شادی پر قلعہ دیدار سنگھ میں ہوئی۔اس شادی میں نکاح مولانا احمد الدین نے خود پڑھایا تھا اور دلہن ہمارے قریبی عزیزوں میں سے تھیں۔مولانا