کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 19
اہمیت سے بخوبی آگاہ ہیں، جیسا کہ وہ خود رقم طراز ہیں :
’’زندہ و بااصول اور منظم وباقاعدہ جماعتیں اپنی ابتدائی تاریخ اور اولیں ریکارڈ ہر قیمت پر محفوظ رکھتی اور اس کا چھوٹے سے چھوٹا حصہ بھی ضائع نہیں ہونے دیتیں۔‘‘(ہفت اقلیم صفحہ: 35)
تاریخ نویسی اور خاکہ نگاری ان کا فطری ذوق ہے۔چنانچہ فرماتے ہیں:
’’اصل بات یہ ہے کہ میں خود پرانا آدمی ہوں اور پرانے لوگوں سے تعلقات قائم کرنے اور قائم رکھنے کا عادی ہوں، ان کی باتیں بڑے غور سے سنتا ہوں اور پھر انھیں یاد رکھنا ضروری سمجھتا ہوں، ان کی صحبت ورفاقت میں بیتے ہوئے لمحات کو زندگی کی قیمتی متاع قرار دیتا ہوں، یہی وجہ ہے کہ بہت سے پرانے لوگوں کے چھوٹے موٹے بہت سے واقعات میری لوح ذہن پر مرتسم ہیں جن کو بیان کرنے سے بے حد خوشی محسوس کرتا ہوں۔‘‘ (ہفت اقلیم صفحہ: 98)
محترم بھٹی صاحب وقائع نگاری اور تاریخ نویسی کے اصول وضوابط کو جس اہتمام سے ملحوظ رکھتے اور ان کی پابندی کرتے ہیں، اس کا اندازہ ان کے اس بیان سے لگایا جا سکتا ہے:
’’تاریخ کا یہ ایک بنیادی اصول ہے کہ اس کے واقعات ایک خاص انداز اور رفتار سے اپنا سفر طے کرتے ہیں، اس میں خلل ڈالنا اور اسے بدل کر اپنی مرضی کے مطابق چلانے کی سعی کرنا اس کے مزاج وفطرت کے قطعاً منافی ہے۔‘‘(ہفت اقلیم صفحہ: 366)
وہ کامل احتیاط اور جدوجہد کے ساتھ حقائق کو منظر عام پرلاتے ہیں، لیکن اس