کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 16
کتاب کا یہ نقشِ ثانی ایک قسم کی جدید شکل اختیار کر گیا ہے، اس کے مطالعے سے خوانندگانِ محترم کو بہت سی نئی اور دلچسپ معلومات حاصل ہوں گی۔
یہاں یہ خوش خبری بھی سنتے جائیے کہ مکتبہ دار ابی الطیب حمید کالونی گل روڈ، گوجراں والا جس نے گزشتہ تھوڑے عرصے میں علمی اور تحقیقی اعتبار سے متعدد گراں قدر کتابیں شائع کی ہیں، اب وہ مولانا احمد الدین گکھڑوی کی تمام تصنیفات ایک ہی مجموعے میں خوب صورت انداز سے شائع کر رہا ہے۔
مولانا ممدوح کی تصانیف کا تعارف اس کتاب کے ایک باب میں تفصیل سے کرایا گیا ہے۔ان کا اسلوبِ تحریر خالص عالمانہ ہے۔کوئی ہلکی اور تحقیق سے عاری بات ان کے قلم سے نہیں نکلی۔انھوں نے جو کچھ لکھا اور جس موضوع پر لکھا، کامل تحقیق سے لکھا۔جہاں وہ اپنے عہد کے نامور مناظر اور خطیب تھے، وہاں ممتاز مصنف اور محقق اہلِ قلم بھی تھے۔انھیں گفتار میں، کردار میں اللہ کی برہان کہنا چاہیے۔اس قسم کے صاف گفتار اور پاکیزہ کردار لوگ اس مادیت زدہ دنیا میں اب کہاں پیدا ہوں گے۔نہ وہ دور رہا ہے اور نہ اس معاشرے کی کوئی جھلک کہیں دکھائی دیتی ہے جس میں وہ عالمِ وجود میں آئے تھے۔وقت کی رفتار نے ایسا رخ اختیار کر لیا ہے کہ پہلی سب باتیں خواب و خیال معلوم ہوتی ہیں۔
قارئینِ کرام مولانا احمد الدین گکھڑوی کے حالاتِ زندگی سے تو مطلع ہو ہی گئے ہیں، اب ان شاء اللہ ان کی تصانیف سے بھی فیض یاب ہوں گے۔
ہم دار ابی الطیب گوجراں والا کے اربابِ اختیار مولانا عارف جاوید محمدی اور ان کے رفقاے کار کے شکر گزار ہیں کہ ان کی کوشش سے خالص علمی کتابیں معرضِ اشاعت میں آ رہی ہیں، جن میں حضرت نواب سید محمد صدیق حسن خان،