کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 142
قاری ہوں اور اس کے مندرجات پڑھ کر خوش ہوتا ہوں اور ان سے استفادہ کرتا ہوں۔ ان کے اہلِ علم نے قرآن وحدیث کی بے حد خدمت کی۔مولانا حافظ عبدالستار مرحوم و مغفور نے قرآن کی تفسیر لکھی، جوعلمی اعتبار سے بڑی اہمیت رکھتی ہے۔اور بھی متعدد کتابیں تصنیف کیں۔کراچی میں دارالعلوم جاری کیا، جس میں بے شمار علما و طلبا نے تعلیم حاصل کی اور کر رہے ہیں۔اس جماعت کے ایک رکن مولانا امام الدین جونیجو نے قرآن مجیدکے اردو ترجمے کا سند ھی زبان میں ترجمہ کیا۔انھوں نے اور بھی کئی اہم اردو کتابوں کو سندھی میں منتقل کیا۔امام صاحب کے خاندان کے بعض علماے عظام نے حدیث کی بعض کتابوں کا اردو زبان میں ترجمہ کیا اور بہت عمدگی سے کیا، جس سے لوگ مستفید ہو رہے ہیں۔مستفید ہونے والوں میں خود میں بھی شامل ہوں۔ میں پہلا شخص ہوں جس نے کئی سال پہلے اپنی کتاب ’’کاروانِ سلف‘‘ میں حضرت مولانا عبدالوہاب دہلوی اور مولانا حافظ عبدالستار دہلوی رحمہ اللہ پر مفصل مضامین لکھے۔یہ کتاب مکتبہ اسلامیہ فیصل آباد اور لاہور نے شائع کی۔اب تک اس کے کئی ایڈیشن چھپ چکے ہیں۔پھر ان میں سے بعض حضرات کا تذکرہ میں نے ایک اور کتاب ’’برصغیر کے اہلِ حدیث خدام قرآن‘‘ میں کیا۔’’گلستانِ حدیث‘‘ میں بھی اس خانوادے کے بعض اہلِ علم کی خدمات کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔’’چمنستانِ حدیث‘‘ میں بھی ان میں سے بعض حضرات کے حالات مرقوم ہیں۔ ان حضرات کی خدمتِ دین کا سلسلہ حالات کے مطابق ہندوستان میں بھی جاری ہے اور پاکستان میں بھی۔جہاں تک میں جانتا ہوں پاکستان میں ان کی تدریسی اور تصنیفی تگ و دو کا دائرہ بہت پھیلا ہوا ہے۔دعا ہے اللہ تعالیٰ ان کے مرحومین کو جنت الفردوس عطا فرمائے اور موجودین کو خدمتِ دین کی زیادہ سے زیادہ توفیق سے نوازے۔آمین