کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 138
دسواں باب
حضرت مولانا حافظ عبدالستار دہلوی سے مناظرہ
اب ایک اور مناظرے کی مختصر سی روداد ملاحظہ ہو۔میں اس مناظرے میں شامل تھا۔
یہ مناظرہ اس وقت کی جماعتِ غرباے اہلِ حدیث کے امام حضرت مولانا حافظ عبدالستار دہلوی مرحوم ومغفور سے ہوا تھا۔[1]
مجھے اس مناظرے کی تفصیل کا علم ہے اور جن مسائل میں یہ حضرات اختلاف کرتے تھے، اس کے بھی میں تمام پہلوؤں سے باخبر ہوں، لیکن اس کا تذکرہ کرنے کی ضرورت نہیں۔
مناظرہ کیوں ہوا تھا اور اس کا پس منظر کیا تھا؟
چند الفاظ میں سنیے!
1928ء کے لگ بھگ حضرت مولانا محمد علی لکھوی مرحوم نے اپنے آبائی مسکن ’’لکھو کے‘‘ سے ڈیڑھ دو میل کے فاصلے پر پینتالیس ایکڑ زمین میں ’’مرکزالاسلام‘‘ کے نام سے ایک تدریسی ادارہ قائم کیا تھا۔انھوں نے سکونت بھی یہیں اختیار کرلی تھی۔آبادی سے کچھ دور یہ ایک جنگل تھا۔1937ء میں مولانا محمد علی لکھوی نے
[1] اپنی جماعت کے مرکزی سربراہ کو یہ حضرات ’’امام‘‘ کہتے ہیں لیکن صوبائی اورضلعی سربراہ کے لیے اخباروں میں ’’امیر‘‘ کا لفظ مرقوم ہوتا ہے۔