کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 119
ملک عبدالرحمن خادم گجراتی۔مناظرے کا موضوع تھا مرزا صاحب سے محمدی بیگم کا نکاح۔ یہ موضوع بڑادلچسپ تھا اس لیے اس نے بڑا طول کھینچا۔ 9۔شملہ: حافظ محمد یوسف گکھڑوی اپنی ایک تحریر میں(جو آیندہ صفحات میں دی گئی ہے)بیان کرتے ہیں کہ مولانا احمد الدین نے مرزائیوں سے شملہ میں مناظرہ کیا تھا۔یہ شہر اس وقت متحدہ پنجاب میں شامل تھا اور انگریزی حکومتِ ہند کا موسم گرما کا دارالحکومت تھا۔وائسراے ہند کے دفتر سمیت مرکزی حکومت کے تمام دفاتر دہلی سے شملہ منتقل ہو جاتے تھے۔اس مناظرے میں مولانا ممدوح کی بحث سے متاثر ہوکر 17 مرزائیوں نے مرزائیت سے توبہ کی اور دائرہ اسلام میں داخل ہونے کا اعلان کیا تھا۔ یہ بہت بڑی کامیابی تھی جو اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے مولانا احمد الدین کو حاصل ہوئی۔آزادی کے بعد حکومت ہند نے پنجاب کے تین صوبے بنا دے تھے۔ایک صوبہ پنجاب ہی رہا۔دوسرا صوبہ ہریانہ اور تیسرا ہماچل پر دیش بنایا گیا۔شملہ اور کاکلا وغیرہ کو ہماچل پردیش میں شامل میں کیا گیا۔ 10۔مناظرہ گلہ مہاراں ضلع سیالکوٹ: موضع گلہ مہاراں ضلع سیالکوٹ کا تیسرا سالانہ جلسہ مورخہ 12۔13۔14؍ جولائی 1929ء کو بڑی خیر و خوبی سے ہوا۔جس سے پبلک کو بہت فائدہ ہوا اور متعدد لوگ جو مرزائیت کی طرف راغب تھے، راہِ راست پر آگئے۔جلسے کے بعد قادیانی جماعت سے مناظرہ بھی ہوا۔جماعت اہلِ حدیث کی طرف سے مناظر مولوی نور حسین صاحب گرجاکھی اور مولوی احمد دین گکھڑ والے تھے۔مرزائی جماعت کی طرف سے اﷲ دتا جالندھری اور غلام احمد مناظر تھے۔