کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 118
موجیں پیدا کرنے والا اور عزتِ اسلام اور اہلِ اسلام کی فتح پر ناقابلِ شکست مہر ثبت کرنے والا امر یہ ہوا کہ اسی مجلسِ مناظرہ میں تین کس احمدی مہذب تعلیم یافتہ جنٹلمین مرزائیت سے سخت تنفر کا اظہار کرتے ہوئے نئے سرے سے حلقہ بگوشِ اسلام ہوئے۔ان تائبینِ فرزاندانِ اسلام کے ایڈریس اور بیعتِ خلیفہ قادیانی کے ثبوت پر مشتمل خط حضرت مولانا سیالکوٹی کے پاس محفوظ ہیں۔ان کے اسما یہ ہیں : 1۔شاہ محمد صاحب، ہیڈ کانسٹیبل مقامی پولیس شہر سیالکوٹ۔ 2۔نور دین صاحب تھرڈ ماسٹرنواں شہر ضلع جموں۔ 3۔منظور حسین صاحب، طالب علم لاء کالج لاہور۔‘‘ 7۔مناظرہ پونچھ(کشمیر): مئی 1934ء میں مولانا احمد الدین گکھڑوی کا مناظرہ مرزائی مناظر مولوی محمد حسین سے ہوا۔ تقسیمِ ملک سے پہلے ہندوستان کے مختلف علاقوں میں کسی نہ کسی موضوع پر مناظروں کا سلسلہ جاری رہتا تھا اور لوگ بڑے اہتمام سے مجالسِ مناظرہ میں شریک ہوتے اور نہایت توجہ سے دونوں طرف کے مناظرین کی گفتگو سنتے تھے۔اس سے اثر پذیربھی ہوتے۔بالخصوص مرزائیوں سے بہ کثرت مناظرے ہوتے اور بعض صاف دل لوگ دوران مناظرہ ہی میں مرزائیت ترک کرکے اسلام قبول کر لیتے۔ 8۔مکیانہ ضلع گجرات: 28، 29 اگست1934 ء کو ضلع گجرات کے موضع مکیانہ کے مناظرے میں مولانا احمد الدین گکھڑوی کے مدِ مقابل دو قادیانی مناظر تھے۔ایک عبداللہ اعجاز اور دوسرے