کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 116
مرزا غلام احمد قادیانی سے ہوا۔ مناظرہ تحریری تھا، اس لیے کہ مرزا صاحب تقریری مناظرے پر رضا مند نہیں ہوئے تھے۔جب مولانا محمد بشیر سہسوانی کی گرفت مضبوط ہوئی تو مرزا صاحب گھبرا گئے اور دورانِ مناظرہ میں یہ کہہ کر میدان چھوڑ گئے کہ میرے خسر صاحب تشریف لا رہے ہیں، ان کے استقبال کے لیے میرا دہلی اسٹیشن پر جانا ضروری ہے۔مولانا محمد بشیر سہسوانی نے ’’خسر‘‘ کا لفظ سنا تو قرآن مجید کی یہ آیت پڑھی۔ ﴿خَسِرَ الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃَ ذٰلِکَ ھُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ﴾ [الحج: ۱۱] ’’اس نے دنیا اور آخرت دونوں جہان کا نقصان اٹھایا، واقعی یہ کھلا نقصان ہے۔‘‘ 5۔چک نمبر 37 جنوبی(ضلع سرگودھا): 28 ستمبر1932 ء کو ضلع سرگودھا کے ایک گاؤں چک نمبر 37 جنوبی میں مولانا احمد الدین گکھڑوی اور نذیر احمد قادیانی کے درمیان اجرائے نبوت کے موضوع پر مناظرہ ہوا۔قادیانی مناظر نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ نبوت کا سلسلہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم نہیں ہوا، بلکہ ہمیشہ جاری رہے گا، جب کہ مولانا احمد الدین نے یہ ثابت کرنا تھاکہ سلسلہء نبوت نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہو گیا۔مناظرہ ہوا لیکن مولانا احمد الدین کے دلائل کے سامنے مرزائی مناظر نے ہتھیار ڈال دیے۔ 6۔مناظرہ سیالکوٹ: 3/4 جون کو سیالکوٹ میں ایک تاریخی مناظرہ ہوا جو دو دن جاری رہا اور علماے اہلِ حدیث میں سے مولانا اسماعیل سلفی، مولانا احمد دین گکھڑوی، مولانا نور الٰہی