کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 110
ان کی تقریر کے بعد اہلِ حدیث حضرات کی طرف سے اعلان کیا گیاکہ مولانا عنایت اللہ صاحب نے اہلِ حدیث کے متعلق جو کچھ کہا ہے، مولانا احمد الدین گکھڑوی اس کا جواب دیں گے۔مولانا عنایت اللہ میں جراَت ہے تو ان کی تقریر کا جواب دیں یا جس موضوع پر چاہیں ان سے مناظرہ کریں، لیکن مولانا عنایت اللہ وہاں نہیں ٹھہرے، واپس سانگلہ ہل چلے گئے۔ ( مولانا احمد الدین گکھڑوی کا خوف: واقعتا مولانا احمد الدین گکھڑوی کا خوف ان کے بعض مخالف علما پر طاری رہتا تھا اور وہ ان کا سامنا کرنے سے گھبراتے تھے۔اس کی ایک مثال ملا حظہ ہو جو ہمارے مرحوم کرم فرما حکیم عبدالمجید صاحب کے فرزندِ گرامی حکیم عتیق الرحمن صاحب(وزیر آباد)کے حوالے سے بیان کی جاتی ہے۔وہ لکھتے ہیں: ’’جس زمانے میں مولانا احمد الدین وزیر آباد کی جامع مسجد میں خطبہ جمعہ ارشاد فرماتے تھے، ان کی مستقل رہایش گکھڑ ہی میں تھی، لیکن جمعرات کو وزیر آباد تشریف لے آتے۔جمعۃ المبارک کے روز یہاں قیام فرماتے اور ہفتے کی صبح کو مسجد میں درس دے کر گکھڑ چلے جاتے۔ایک روز وہ صبح کے درس سے فارغ ہو کر گکھڑ جانے کی تیاری کر رہے تھے کہ بریلوی مسلک کے مولانا عبدالغفور ہزاروی کے ایک عقیدت مند آئے اور مولانا احمد الدین سے مخاطب ہو کر کہا: ’’آپ نے کیا فساد مچا رکھا ہے؟‘‘ مولانا نے فرمایا: ’’کون سا فساد ؟‘‘ انھوں نے کہا: ’’یہی بریلویوں کے نقطہ نظر کی مخالفت کا فساد۔میں چاہتا ہوں، اس کا آج ہی فیصلہ ہوجائے۔اس پر گفتگو کے لیے میں مولانا عبدالغفور ہزاروی کو آپ کے پاس لے کر آتا ہوں ’’مولانا نے