کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 108
مناظرے میں شکست کے بعد مولانا عبدالغفور ہزاروی صاحب نے اشتہار شائع کیا تھا کہ مولوی احمد الدین ہار گئے ہیں اور ہم جیت گئے ہیں۔یہ اشتہار پڑھ کر مولانا احمد الدین نے مولوی عبدالغفور صاحب کو مندرجہ ذیل خط لکھا: مولوی عبدالغفور صاحب مدرس مدرسہ انجمن خدام الصوفیہ گجرات۔ ’’سنا گیا ہے کہ آپ نے جھوٹی فتح شائع کر دی ہے۔میرے دوست آپ نے انصاف نہیں کیا۔اگر آپ کے نزدیک یہ صحیح ہے کہ آپ مجھ پر غالب رہے ہیں تو دوبارہ تیار ہوجائیں۔میں آپ کو ببانگِ دہل کہتا ہوں کہ اشتہار لکھ کر مجھے تاریخ فرمادیں۔بشرطِ صحت اسی میدان لالہ موسیٰ میں حاضر ہو جاؤں گا۔شرائط وہی رہیں گی۔مسئلہ جو بھی ہو، انکار نہیں۔علمِ غیب ہو یا بشر یاحاضر وناظر یا تقلید۔محض علمِ منطق پر بولنا ہو تو بڑی خوشی سے، لیکن اس کی ایک پوری ٹرم عربی میں ادا کریں گے۔مناظرہ دو دن ہو گا۔جواب جلدی دینا۔ورنہ آیندہ ایسی لاف زنی سے توبہ کریں۔ہم آپ کے ضلع ہزارہ میں آپ کے مولد میں بھی یہ چیلنج پہنچانے کی کوشش کریں گے۔خیال رہے کہ مناظرہ آپ کو ضرور کرنا پڑے گا۔‘‘ فقط :احمد دین مولوی عبدالغفور ہزاروی نے مولانا احمد الدین کو اس خط کا کوئی جواب نہیں دیا۔ یہ قیامِ پاکستان سے پہلے کے چند مناظروں کا تذکرہ تھا۔ان کے علاوہ انھوں نے اور مناظرے بھی کیے ہوں گے، لیکن ان کی تفصیل کا پتا نہیں چل سکا۔اب قیامِ پاکستان کے بعد کے چند واقعات ملاحظہ ہوں۔ (منڈ ی روڈالا روڈ(ضلع فیصل آباد): جڑاں والا سے دوسرا یا تیسرا ریلوے اسٹیشن منڈی روڈالا روڈ ہے، جسے سمندر