کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 107
متصل لالہ موسیٰ، ضلع گجرات، تحصیل کھاریاں اب ایک اور صاحب کے تاثرات سنیے! ’’صاحبان جب ہم مناظرہ سن کر موضع چک پنڈی میں واپس آئے تو عشا کی نماز کے بعد چوں کہ تازہ معاملہ تھا، مسجد میں مکالمہ شروع ہو گیا تو دین دار صاحب غلام محمد جو دین دار عاشق پیر کا چچا زاد بھائی ہے، کہنے لگا کہ میری بھی ایک بات سن لینا۔میں نے کہا اچھا صاحب فرمائیں تو بولا میں کسی کی رعایت و حمایت نہیں کرتا۔لیکن حق پوشی کو بہت برا سمجھتا ہوں۔جب مولوی احمد دین صاحب اپنی ہر ٹرم میں مولوی عبدالغفور صاحب سے بار بار مطالبہ کرتے تھے کہ بتاؤ جب آپ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اب بھی زندہ اور دنیا میں ہر جگہ حاضرو ناظر مانتے ہیں تو ان کی موجودگی میں امام صاحب کی تقلید کیوں کرتے ہو؟جواب میں مولوی عبدالغفور کو ’’صم بکم‘‘ دیکھ کر ایک سکھ صاحب نے جو میرے قریب بیٹھا ہوا تھا، اپنے ایک سکھ بھائی سے کہا کہ بریلوی لوگوں کی عقل ماری ہوئی ہے، جب کہ ان کا پیر یا مولوی کہیں باہر سے آتا ہے تو اس کی بڑی عزت کرتے ہیں، اس سے مسئلے پوچھتے ہیں، خدمت کرتے ہیں، نماز میں آگے کھڑا کر لیتے ہیں، اپنے نبی(صلی اللہ علیہ وسلم)کو آگے کیوں نہیں کھڑا کر لیتے؟ لہٰذا یہ جھوٹے ثابت ہوتے ہیں۔‘‘ مطلب یہ کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں اور ہر جگہ حاضر وناظر ہیں تو یہ لوگ آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)کی موجودگی میں کسی دوسرے کو نماز کا امام کیوں بناتے ہیں ؟ آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)کے پیچھے نماز کیوں نہیں پڑھتے؟