کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 106
بریلوی کے ہوا، اس میں بندہ نے تمام سوالات اور جوابات سنے، جس کے بعد میری رائے ہے کہ اس مناظرے کا تمام حوالہ بذریعہ اخبارات تمام مسلم بھائیوں کی خدمت میں پہنچانا چاہیے، جس کے لیے میری حقیر عرض جناب مولوی غلام علی صاحب سیکرٹری انجمن اہلِ حدیث لالہ موسیٰ سے ہے۔جماعت بریلوی کو آخر میں ہار اور جماعت اہلِ حدیث کو ہر پہلو میں فتح نصیب ہوئی۔سچائی کو ہمیشہ فتح نصیب ہوئی ہے۔‘‘ رویل سنگھ سکنہ دھوریہ ضلع گجرات ڈاک خانہ دھوریہ خاص۔ دوسرے سکھ سردار جودھ سنگھ ہیں۔انھوں نے اپنے تاثرات اردو میں لکھے ہیں۔ملاحظہ فرمائیے: ’’جو مناظرہ مورخہ13، 14 ماہ اکتوبر 1934ء کو بروز ہفتہ و اتوار بمقام لالہ موسیٰ زیر جماعت اہلِ حدیث و جماعت بریلوی متصل پرانا تھانہ کیا گیا۔اس مناظرے کو بندہ نے بڑے شوق سے سنا۔اس مناظرے کے متعلق میری رائے ہے کہ اس کا فیصلہ بذریعہ اخبارات ملک کے کونے کونے میں ہر مسلم تک پہنچانا جماعت اہلِ حدیث لالہ موسیٰ کا فرض اولین ہونا چاہیے۔ان خیالات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے میری جناب عالی سیکرٹری انجمن اہلِ حدیث غلام علی صاحب درزی سے نہایت ادباً عرض ہے کہ اس جلسے کا لب لباب تمام مسلمانوں تک بذریعہ اخبارات پہنچانے کی جائز کوشش سے مشکور فرما دیں گے۔خاص طور پر بریلوی جماعت اور اہلِ حدیث کا زبردست مقابلہ اور آخر میں جماعت بریلوی کو منہ توڑ شکست ہونا۔ (اردو بعینہٖ)سردار جودھ سنگھ از مقام کوٹلہ قاسم خاں