کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 105
1۔اہلِ حدیث مناظر مولانا احمد الدین گکھڑوی قرآن وحدیث کی رو سے یہ ثابت کریں گے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غیب کا علم نہیں رکھتے تھے، غیب کی باتیں صرف اللہ تعالیٰ جانتاہے۔اس کے برعکس بریلوی مناظر ثا بت کریں گے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غیب جانتے ہیں۔ 2۔اہلِ حدیث مناظر قرآن و حدیث کی روشنی میں ثابت کریں گے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بشر(انسان)تھے، جب کہ بریلوی مناظر قرآن وحدیث کے دلائل سے ثابت کریں گے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بشر(انسان)نہیں تھے، نور تھے۔ 3۔اہلِ حدیث مناظر قرآن وحدیث کی رو سے ثابت کریں گے کہ کسی مصیبت کے وقت کسی نبی نے کسی نبی کی قبر پر فریاد نہیں کی اور بریلوی مناظر قرآن و حدیث کی رو سے ثابت کریں گے کہ فریاد کی ہے۔ اس مناظرے کی روداد کا خلاصہ پنجابی کے ایک شاعر سید امیر نے پنجابی نظم میں بیان کیا ہے، لیکن اس کے بعض حصے اردو میں ہیں۔اس مناظرے میں مسلمان بھی(اہلِ حدیث اور حنفی)بہت بڑی تعداد میں شامل ہوئے تھے اور سکھ اور ہندو بھی مناظرہ سننے آئے تھے۔وہ چوں کہ متحدہ ہندوستان کا زمانہ تھا اور مسلمان اور غیر مسلمان اکھٹے رہتے تھے، اس لیے دونوں قوموں کے لوگ ایک دوسرے کے بہت سے مذہبی معاملات سے آگاہ تھے اور جن کے باہمی اختلاف کی بحثوں سے دلچسپی رکھتے تھے۔ مناظرہ لالہ موسیٰ سے متعلق اس کتاب میں دو تعلیم یافتہ سکھوں کی شہادتیں بھی درج ہیں۔ایک سکھ کا نام رویل سنگھ ہے جو موضع دھوریہ ضلع گجرات کے رہنے والے تھے۔وہ اس مناظرے میں شامل تھے۔انھوں نے اپنے تاثرات گورمکھی زبان میں تحریر کیے تھے۔ساتھ ہی اس کا اردو ترجمہ کیا گیا ہے جو حسبِ ذیل ہے: ’’جو مناظرہ 13، 14 اکتوبرکو لالہ موسیٰ میں زیر جماعت اہلِ حدیث اور