کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 103
بشر(انسان)تھے۔مولانا محمد عمر اچھروی نے کہاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بشر نہیں تھے، نور تھے۔دلائل کی رو سے مولانا احمد الدین گکھڑوی کے نقطہ نظر کو صحیح قرار دیا گیا۔خود مولانا محمد عمر اچھروی نے تسلیم کیا کہ مولوی احمد الدین زور دار مناظر ہیں۔ اس مناظرے میں مسئلہ حاضر و ناظر پر بحث نہیں ہوئی۔ تقسیمِ ملک سے قبل کے زمانے میں مناظروں کا سلسلہ جاری رہتا تھا۔کبھی مسلمانوں اور مرزائیوں کے درمیان، کبھی عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان، کبھی آریہ سماجیوں اور مسلمانوں کے درمیان، کبھی سنانتی دھرمیوں اور مسلمانوں کے درمیان، کبھی اہلِ تشیع، اہلِ حدیث اور احناف کے درمیان اور کبھی ہندوؤں کے فرقوں آریہ سماجیوں اور سناتن دھرمیوں کے درمیان۔اس اعتبارسے وہ دلچسپ زمانہ تھا اور ان مناظروں میں امن و امان کا سلسلہ قائم رہتا تھا۔کسی موقعے پر کبھی معمولی نوعیت کا جھگڑا توشاید ہوجاتا ہو، لیکن مار پٹائی تک نوبت نہیں پہنچتی تھی۔خود مختلف مذاہب کے علما اور مناظر آپس میں خوش گوار تعلقات رکھتے تھے اور ایک دوسرے کا احترام کرتے تھے۔ ( موضع سگھے ضلع امرتسر: جامع مسجد اہلِ حدیث فیصل آباد کے خطیب مولانا محمد یوسف انور بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ موضع سگھے(ضلع امرتسر)میں مناظرہ طے پایا۔اہلِ حدیث کی طرف سے مناظر مولانا احمد الدین گکھڑوی تھے، لیکن ان کے ساتھ حافظ عبدالقادر روپڑی، ان کے برادرِ کبیر حافظ اسماعیل روپڑی اور مولانا عبداللہ ثانی کو بھی تشریف آوری کی دعوت دی گئی تھی۔بریلوی حضرات کے مناظر مولانا محمد عمر اچھروی تھے اور ان کے ساتھ چار پانچ دیگر علماے کرام بھی تھے۔مناظرے کا اشتہار چھپ چکا تھا اور وقت نو بجے کا تھا۔