کتاب: مولانا احمد دین گکھڑوی - صفحہ 100
ندامت اور افسوس کا اظہار کیا کرتا تھا۔ اس مناظرے کا اثر یہ ہوا کہ متعدد بریلوی حضرات نے مسلک اہلِ حدیث قبول کرلیا تھا۔ (مولانا محمد سرفراز سے گفتگو: مشہور دیوبندی عالم مولانا سرفراز خاں صفدر کا تعلقِ سکونت گکھڑ سے تھا۔وہ بہت سی کتابوں کے مصنف اور معروف مدرس تھے۔مولانا احمد الدین کا مسکن بھی گکھڑ تھا۔سنا ہے کہ ان کا آپس میں کبھی جھگڑا نہیں ہوا تھا۔البتہ ایک مرتبہ فاتحہ خلف الامام کے مسئلے پر گفتگو ہوئی اور اس موضوع پر مناظرے کا فیصلہ ہوا۔لیکن کہا جاتا ہے کہ مولانا صفدر صاحب نے اس فیصلے پر عمل نہ کیا۔مولانا احمد الدین نے اشتہار شائع کردیا کہ مولانا صفدر صاحب مناظرے سے گریز کر رہے ہیں۔اس سے قبل دونوں کا ایک دوسرے سے میل ملاقات کا سلسلہ جاری رہتا تھا، لیکن اشتہار کی اشاعت کے بعد یہ سلسلہ ختم ہوگیا۔ اس اثنا میں مولانا سرفراز صفدر صاحب حج بیت اللہ کے لیے تشریف لے گئے۔حج سے واپس آئے تو مولانا احمد الدین ملاقات کے لیے ان کے گھر گئے۔حج کی مبارک باد دی اور انھیں کھانے پر اپنے گھر بلایا۔وہ تشریف لائے۔مولانا احمد الدین نے عزت و تکریم کے ساتھ کھانا کھلایا اور پوچھا کہ آپ نے مجھ سے تعلقات کیوں منقطع کر لیے؟ مولانا سرفراز نے فرمایا: ﴿تِلْکَ الْاَیَّامُ نُدَاوِلُھَا بَیْنَ النَّاسِ بہرحال دونوں کے دل صاف ہوگئے اور میل جول کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا۔ اب سوال یہ ہے کہ مولانا احمد الدین گکھڑوی نے یہ اشتہار کیوں شائع کیا تھا