کتاب: محدث شمارہ 9 - صفحہ 5
شدہ نمازیں بدعت مکفرہ ہیں ، لیکن شیخ عبد الحق دہلوی رحمہ اللہ نے ’’ما ثبت بالسنۃ‘‘ میں اس رات اور اس نماز کو صحیح ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ ایسے ہی وجوہ سے بعض محققین نے شیخ عبد الحق دہلوی رحمہ اللہ کو ’’سنی سست اور حنفی چست‘‘ کہا ہے۔ شیخ رحمۃ اللہ پر مشائخ صوفیہ کی محبت غالب تھی جس کی وجہ سے انہوں نے مشائخ کی اس نماز کو درست قرار دینے کی کوشش کی ہے۔ حالانکہ یہ نماز واضح طور پر بدعت ہے اور جو کوئی اس کو ازروئے سنت صحیح ثابت کرنے کی کوشش کرےگا وہ اپناعزیز وقت ضائع کرے گا۔
امام غزالی رحمہ اللہ نے بھی اس نماز کا ذِکر کیا ہے اور اس کی ترکیب تحریر کی ہے لیکن صرف مشائخ اور درویشوں کے اقوال و اعمال سے کوئی عبادت ثابت نہیں ہو سکتی، تاوقتیکہ علمائے حدیث و قرآن اس کے قائل نہ ہوں ۔ اس جگہ حضرت مجدد رحمۃ اللہ علیہ کا قول دہرانا مناسب ہو گا کہ ’’جس مسئلہ میں علمائے دین اور صوفیہ و مشائخ کے درمیان اختلاف ہو، اس میں حق ہمیشہ علماء کی طرف ہوتا ہے۔‘‘
اور وہ کون سا شیخ، صوفی یا عالم ہے جس سے کسی مقام پر کوئی خطا، سہو یا غلط قیاس نہ ہوا ہو؟اسی لئے عمل کے واسطے میزان عدل الٰہی یہ ہے کہ:
فَبَشِّرْ عِبَادِیَ الَّذِیْنَ یَسْتَمِعُوْنَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُوْنَ احَسْنَہ أُوْلَئِكَ الَّذِیْنَ ھَدَاھُمُ اللّٰهُ وَ أُوْلَئِكَ ھُمْ اُوْلُوْا الْاَلْبَابِ۔
معراج شریف:
معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق جو اقوال ملتے ہیں ، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اسی ماہ کی ستائیس تاریخ کو بوقت شب معراج ہوئی تھی۔ لیکن بعض علماء نے یہ بات صحیح قرار دی ہے کہ ۱۴ رمضان یا ربیع الآخر، بعثت کے دوسرے سال معراج ہوا۔ واللہ اعلم۔
بدعات:
اس ماہ میں جتنی بدعات عوام و خواص میں مروج ہیں وہ سب گمراہی کے کام ہیں ، مومن کو کسی بدعت کا مرتکب نہیں ہونا چاہئے اور کسی مشتبہ عمل کو اپنانا نہیں چاہئے، کیونکہ ایسے