کتاب: محدث شمارہ 9 - صفحہ 47
بعد پڑھے نہ کہ رکوع سے پہلے۔ سوال: حدیث خرباق یعنی ذوالیدین منسوخ ہے یا نہیں ؟ جواب: نہیں ۔ رد المختار صفحہ ۶۴۳ میں ہے: ومنع النسخ بان حدیث ذی الیدین رواہ ابو ھریرۃ وھو متاخر الاسلام واجیب بجواز ان یرویہ عن غیرہ ولم یکن حاضر او تمامہ فی الزیلعی قال فی البحر وھو غیر صحیح لما فی صحیح مسلم عنہ بینا انا اصلی مع رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم وساق الواقعۃ وھو صریح فی حضورہ ولم ار عنہ جواباً شافیا اٰہ ترجمہ: اور ذوالیدین کی حدیث کو ابو ہریرہ کے بیان کرنے کی وجہ سے منسوخ سمجھنے کی تردید کی گئی ہے کہ بے شک ابو ہریرہ بعد میں اسلام لائے مگر یہ بھی تو ہو سکا ہے کہ انہوں نے یہی حدیث دوسرے لوگوں سے سن کر بیان کی ہو اور وہ خود موجود نہ ہوں ۔ اس کی پوری بحث زیلعی میں ہے۔ بحر الرائق میں ہے کہ ابو ہریرہ کا اس واقعہ کے وقت موجود نہ ہونا صحیح نہیں ہے۔ کیونکہ صحیح مسلم میں ابو ہریرہ سے ان الفاظ میں یہ حدیث مروی ہے کہ ایک دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتا تھا اور بیان کیا اس واقعہ کو اس سے تو ان کا حاضر ہونا واضح ہے اور میں نے اس کا کوئی شافی جواب نہیں دیکھا۔ سوال: حدیثِ امامہ بنت زینب رضی اللہ عنہا منسوخ ہے یا نہیں ؟ جواب: نہیں ۔ رد المحتار صفحہ ۶۸۳ میں ہے: قد ورد فی الصحیحین وغیرھما عن ابی قتادۃ ان النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم کا یصلی وھو حامل امامۃ بنت زینب بنت النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم فاذا سجد وضعھا واذا قام حملھا وقد اجیب عنہ باجوبۃ منھا ما ذکرہ الشارح انہ منسوخ بما ذکرہ من الحدیث وھو مردود بان حدیث ان فی الصلوٰۃ لشغلًا کان قبل الھجرۃ وقصۃ امامۃ بعدھا ومنھا ما فی البدائع انہ صلی اللّٰه علیہ وسلم