کتاب: محدث شمارہ 9 - صفحہ 43
مفید الاحناف
قسط نمبر ۳
ایک صورتِ ایتلاف
حضرت مولانا محمد عبد الغفور رمضان پوری بہاری رحمہ اللہ ترجمہ بامحاورہ از پروفیسر حافظ ثناء اللہ خاں
سوال: ایک مثل ہونے سے وقتِ ظہر گزر کر وقتِ نماز عصر ہو جاتا ہے یا نہ؟
جواب: صاحبین کے نزدیک ہو جاتا ہے اور یہی مفتی بہ ہے۔ نقع المفتی والسائل میں مولانا محمد عبد الحی رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں :
وعندہ اذا صار ظل کل شی مثلیہ خرج وقت الظھر ودخل وقت العصر وعندھما اذا صار ظل کل شی مثلہ کذا فی جامع المضمرات وفی الحمادیۃ عن الظھیریۃ والفتوی علی قولھما وعن التاسیس وعندنا کما قالا وعن الاسرار وقولھما مقتدی آہ وفی الدر المختار روی عنہ مثلہ وھو قولھما وقول زفر والأمۃ الثلثۃ قال الامام الطحاوی وہٖ ناخد وفی غرر الاذکار وھو الماخوذ بہ وفی البرھان وھو الاظھر لبیان جبرئیل وھو نص فی الباب وفی الفیض وعلیہ عمل الناس الیوم وبہ یفتٰی آہ وفی خزانۃ الروایات عن ملتقی البحار ان ابا حنیفۃ قد رجع فی خروج وقت الظھر ودخول وقت العصر الٰی قولھما آہ قلت والواقف الماھر علی ادلۃ الفریقین یعلم قطعاً کون قولھما قویا وکون قولہ ضعیفا فلا عبرۃ لفتویٰ من افتٰی بہ اٰہ
ترجمہ: امام صاحب کے نزدیک جب کسی چیز کا سایہ دو مثل ہو جائے تو ظہر کا وقت ختم اور عصر کا