کتاب: محدث شمارہ 9 - صفحہ 36
آگئی۔ بے چینی اور اضطراب نیچے سے اوپر تک پھیل چکا تھا۔ فوج پر اب زیادہ مت تک اعتماد و انحصار نہیں کیا جا سکتا تھا کہ اس بغاوت میں بری اور بحری افواج کے بعض دستوں نے بھی حصہ لیا تھا۔ انقلابی قوتوں کی اِس کوشش ناکام نے انقلاب کی رفتار تیز تر کر دی؛ چنانچہ بارہ سال کے بعد روسی قیصریت کا عظیم الشان قصر جو بظاہر بڑا ہی مستحکم دکھائی دیتا تھا۔ مگر در حقیقت جور و استبداد، مطلق العنانی اور سازشوں اور بدعنوانیوں کی وجہ سے کھوکھلا ہو چکا تھا، زمین بوس ہو کر رہ گیا۔ انقلاب کے بعد پہلے شہزادہ لووف کی قیادت میں عبوری حکومت قائم ہوئی۔ بعد ازاں لوف نے استعفیٰ دےدیا اور کرنسکی وزیر اعظم بنا، مگر جلد ہی سائنٹیفک سوشلزم (کمیونزم) کے علمبرداروں (بالشویکیوں ) نے لینن کی رہنمائی میں ہڑتالوں اور ہنگاموں مظاہروں اور منظم بلووں کے ذریعے کرنسکی حکومت کو معطل کر کے رکھ دیا اور پھر اکتوبر ۱۹۱۷ء میں زمامِ اقتدار پر قبضہ کر لیا۔