کتاب: محدث شمارہ 9 - صفحہ 34
بند باندھنے کی کوشش کی۔ ماحول کے خلاف آواز بلند کرنے والے اہل قلم کو قید و بند اور جلاوطنی کی سزائیں دی گئیں ۔ کتابیں ضبط کر لی گئیں ، لیکن افکار اس قسم کی بندشوں سے کب رکنے پائے ہیں ؟ نیپولین سے جنگوں کے زمانے میں روسی افسروں کو فرانس دیکھنے کا موقع ملا۔ وہاں سے لوٹے تو انقلابی افکار کی اُمڈتی ہوئی رو سے متاثر ہو چکے تھے۔ نکولاس اوّل (۱۸۲۵۔۱۸۵۵ء) کے عہد حکومت کے پہلے سال فوج میں بغاوت اُٹھ کھڑی ہوئی۔ یہ پہلی فوجی بغاوت تھی جس کے پیچھے کوئی واضح اور متعین مقصد، بیگار کا خاتمہ اور جمہوریہ کا قیام، کار فرما تھا۔ بغاوت تو کچل دی گئی اور فوجی افسروں اور سپاہیوں کی ایک بڑی تعداد کو عبرت ناک سزائیں دی گئیں لیکن روسی افواج کے اندر بے اطمینانی اور جوش و جذبہ کی چنگاری ہمیشہ کے لئے چھوڑ گئی۔ انقلابی افکار سے پہلے پہل طبقۂ امرا سے تعلق رکھنے والے عیسائی نوجوان متاثر ہوئے تھے۔ خاصی مدت تک یہی لوگ فکر و عمل کے میدان میں پیش پیش رہے۔ رفتہ رفتہ یہ رہنمائی یہودیوں اور یہودی نژاد عیسائیوں نے اپنے ہاتھ میں لے لی اور عیسائی مفکرین اور انقلابی لیڈر دوسری صف میں چلے گئے۔ الیگزنڈر دوم (۱۸۵۵۔۱۸۸۱ء) نے ملک میں اصلاحات جاری کیں زرعی اراضی پر کام کرنے والے ’’کمیروں ‘‘ (Serfs)کو ملکیتِ زمین کا حق دیا۔ یہ لوگ غلاموں کی زندگی بسر کرتے تھے۔ ان کو آزاد کر دیا گیا۔ اسی طرح تعلیم،اقتصادیات، انتظامیہ اور عدالت کے شعبں میں بھی اصلاحات کیں ، روسی تاریخ کے نقطۂ نظر سے غالباً اہم ترین فیصلہ یہ تھا کہ یہودی دستکاروں کالج کے گریجویٹیوں اور مالدار تاجروں کو خالص روس میں رہنے کی اجازت دے دی۔ اب تک یہ لوگ روس کے مقبوضہ علاقوں میں رہتے تھے۔ روسی پولینڈ میں انکی بہت بڑی آبادی تھی۔[1] اِس
[1] روس میں یہودیوں کی آبادی دیا میں سب سے زیادہ تھی، صیہونی تحریک کے بانی، اس کو چلانے اور مکروہ ہتھکنڈوں سے کامیابی سے ہمکنار کرنے اور اسرائیل کی ریاست وجود میں لانے والے روس کے مقبوضہ یورپی علاقوں کے یہودی تھے۔ ان میں سے اکثر وہ تھے جنہوں نے بالشویک انقلاب لانے میں حصہ لیا تھا۔