کتاب: محدث شمارہ 9 - صفحہ 30
باالفاظِ دیگر یورپ میں پرولتاری طبقے کی حکومت کا مطلب تھا یہودیوں کی حکومت، چنانچہ سوشلسٹ تحریکوں میں یہی یہودی پرولتاری طبقہ پیش پیش رہا۔ انسائیکلو پیڈیا برٹیانیکا کا مقالہ نگار Jews کے زیرِ عنوان، یہودی لکھ پتیوں اور (انقلابِ فرانس کے بعد) امریکہ و یورپ میں کارخانوں اور سرکاری محکموں پر قابض ہونے والے یہودی متمول طبقے کی پیدائش کا ذِکر کرتے ہوئے لکھتا ہے۔ ’’غالباً یہی نظام تھا جس نے یہودیوں پرولتاری طبقے کو جنم دیا۔ مسلمان ممالک مشرقی یورپ کے علاقوں اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں یہودیوں کی بڑی تعداد اہل حرفہ اور کاریگروں کی تھی۔ سوشلزم کی تعلیمات کے ذریعے ان یورپی اور امریکی کاریگروں نے طبقاتی شعور سے بہرہ مند گروہ کی صورت اختیار کر لی، پرولتاری، دوستانہ جماعتوں اور یدش بولنے والی خصوصی ٹریڈ یونینوں کی شکل میں متحد ہو گئے تقریباً ان تمام ملکوں میں جہاں یہودی آباد ہوے، یہودی افراد سوشلسٹ اور ٹریڈ یونین تحریکوں میں سرگرمِ عمل نظر آتے ہیں ۔‘‘[1] جیسا کہ ہم اوپر لکھ آئے ہیں ، سوشلزم کا نظریہ یہودیوں کے سازشی ذہن کی تخلیق[2] تھا۔ اسی طرح اس نظریے کی مختلف ارتقائی صورتوں میں بھی انہی کا ذہن کار فرما تھا۔[3] کارل مارکس (۱۸۱۸ء، ۱۸۸۳ء) پہلا شخص تھا جس نے سوشلزم کو علمی (Scientific) بنیادی فراہم کیں ، اسے نظامِ زندگی کی صورت دی اور سوشلسٹ تحریک کا باضابطہ آغاز کیا۔ یہ شخص Tier کے ایک
[1] جلد ۱۳، ص ۶۱ [2] چونکہ سوشلزم سازشی ذہن کی تخلیق تھا اور سازش اس کی گھٹی میں پڑی تھی، اس لئے سازشیں اور ریشہ دوانیاں ہی اس کا طریق کار طے پائیں۔ آپ سوشلزم کی تاریخ کا جائزہ لیں، تو یہ کہیں بھی آپ کو سازشوں کے بغیر پھلتا پھولتا پروان چڑھتا اور اقتدار پر قبضہ کرتا دکھائی نہ دے گا۔ [3] دیکھئے الیگزنڈر گرے کی کتاب ’’دی سوشلسٹ ٹریڈیشن‘‘