کتاب: محدث شمارہ 9 - صفحہ 24
اپنے پروردگار کی بارگاہ میں بخشش کی دعا کرو وہ اسے منظور فرمائے گا۔ اس کا فائدہ یہ ہو گا ہ وہ آسمان سے موسلادھار بارش برسائے گا۔ تمہیں کثرت سے مال و اولاد عطا کرے گا اور تمہارے باغات اور نہریں چلائے گا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے فضل استغفار پر باب باندھ کر قرآن کریم کی مندرجہ بالا آیات پیش کرت ہوئے مذکورہ فوائد ثابت کیے ہیں ۔ استغفار کی فتحیابی اور ابلیس کی شکست: شیطان انسان کا قدیمی دشمن ہے۔ انسان کو راہِ راست سے بہکانے کے لئے کبھی کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتا اور ہر وقت موقعہ کا متلاشی رہتا ہے۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ: ’’ابلیس نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قسم کھا کر کہا کہ میں تیرے بندوں کو اس وقت تک گمراہ کرنے کی کوشش کروں گا جب تک ان کے جسم میں روح ہو گی۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے جلال اور عزت کی قسم کھا کر فرمایا۔ لا ازال اغفر لھم ما یستغفرونی (احمد) جب تک وہ مجھ سے بخشش مانگتے رہیں گے میں انہیں بخشتا رہوں گا۔‘‘ ہلاکتِ ابلیس: ایک حدیث شریف میں آیا ہے کہ: ’’لا الہ الا اللہ اور استغفار کا وظیفہ کثرت سے کرو، کیونکہ ابلیس کہتا ہے کہ میں نے لوگوں کو گناہ کے ذریعے ہلاک کر دیا ہے اور وہ مجھے لا الٰہ الا اللہ اور استغفار کے وظیفے سے ہلاک کرتے ہیں ۔ جب مجھے معلو ہوا کہ وہ میری ہلاکت کا سامان کر رہے ہیں تو میں نے انہیں خواہشات کے ذریعے ہلاک کر دیا اور وہ سمجھتے ہیں کہ ہم راہِ راست پر ہیں ۔‘‘ (ابن کثیر) استغفار ایک عظیم دوا ہے: ایک موقعہ پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الا ادلکم علی دائکم و دوائکم الا ان دائکم الذنوب وان وائکم الاستغفار