کتاب: محدث شمارہ 9 - صفحہ 23
بارش، اولاد اور رزق کا باعث: جب انسان گناہ کا ارتکاب کرتا ہے تو ذاتِ الٰہی اسے گوناگوں عذاب میں مبتلا کر کے انتقام لیتی ہے۔ کبھی بارش نہیں ہوتی اور قحط سالی کے آثار رونما ہو جاتے ہیں ۔ کبھی ہری بھری کھیتیاں پانی کو ترستی ہوئی گل سڑ جاتی ہیں ۔ کبھی اولاد جیسی نعمتِ عظمیٰ کو انسان کی آنکھیں ترستی ہیں اور کبھی تنگیٔ رزق سے انسان اس قدر مغلوب ہو جاتا ہے کہ اس کے ایمان کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے اور اس کے پائے استقلال میں لغزش واقع ہو جاتی ہے۔ ان تمام امراض کا علاج اسی استغفار میں مضمر ہے۔ یہ ایک ایسا نسخہ ہے کہ اس کے استعمال سے بیسیوں اولاد کے طلب گاروں کو اولاد نصیب ہوئی، سینکڑوں رزق کے متلاشیوں کو رزق نصیب ہوا۔ اور ان گنت اور لا تعداد کھیتی اور پھلوں کی کمی کا شکوہ کرنے والوں کو وافر اناج اور فروٹ نصیب ہوا۔ حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کے پاس ایک آدمی نے قحط سالی کی شکایت کی۔ آپ نے مندرجہ ذیل آیات تلاوت فرمائیں ۔ اِسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ اِنَّہ کَانَ غَفَّارًا۔ یُّرْسِلِ السَّمَآءَ عَلَیْکُمْ مِّدْرَارًا۔ وَّ یُمْدِدْکُمْ بِاَمْوَالٍ وَّبَنِیْنَ وَیَجْعَلْ لَّکُمْ جَنّٰتٍ وَّیَجْعَلْ لَّکُمْ اَنْھَارًا۔ اور کہا کثرت سے استغفار پڑھو۔ پھر ایک آدمی آتا ہے وہ اولاد سے محرومی کی شکایت کرتا ہے۔ آپ اس کے لئے بھی یہی نسخہ تجویز فرماتے ہیں ۔ پھر ایک آدمی جو تنگ دستی اور غربت کا شکار ہوتا ہے۔ وہ کشائشِ رزق کی خاطر ایسے کوئی وظیفہ دریافت کرتا ہے۔ آپ اسے بھی نصیحت فرماتے ہیں کہ استغفار کو لازم پکڑو۔ پھر ایک آدمی کھیتی اور پھلوں کی کمی کی شکایت لے کر حاضر ہوتا ہے۔ آپ اس بھی استغفار کی تلقین کرتے ہیں ۔ پھر آپ سے دریافت کیا گیا کہ مختلف شکایات لے کر لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے لیکن آپ نے تمام کے لئے ایک ہی نسخہ تجویز فرمایا۔ آپ نے جواب میں سورۂ نوح کی مندرجہ ذیل آیات تلاوت فرمائیں ۔ اِسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ اِنَّہ کَانَ غَفَّارًا۔ یُّرْسِلِ السَّمَآءَ عَلَیْکُمْ مِّدْرَارًا۔ وَّ یُمْدِدْکُمْ بِاَمْوَالٍ وَّبَنِیْنَ وَیَجْعَلْ لَّکُمْ جَنَّٰتٍ وَّیَجْعَلْ لَّکُمْ اَنْھَارًا۔