کتاب: محدث شمارہ 9 - صفحہ 16
توبہ و استغفار قسط نمبر ۲ حافظ سیف الرحمٰن (بی۔ اے) استغفارِ داؤد: حضرت داؤد علیہ السلام کی ننانوے بیویاں تھیں ۔ پھر کسی اور عورت سے ازدواجی رشتہ قائم کرنے کا خیال آیا۔ اللہ تعالیٰ کو ان کا یہ خیال اور ارادہ ناگوار گزرا۔ اس کا امتحان لینے اور اس غلطی کا احساس دلانے کی خاطر اللہ تعالیٰ نے دو فرشتے انسانی شکل و شباہت میں حضرت داؤد علیہ السلام کے پاس بھیجے۔ انہوں نے اپنا کیس حضرت داؤد علیہ السلام کی خدمت میں پیش کیا۔ ایک نے کہا: ’’میرے پاس صرف ایک دنبی ہے اور ساتھی کے پاس ننانوے دنبیاں ہیں ۔ یہ میری ایک دنبی بھی میرے پاس نہیں رہنے دیتا بلکہ اس کا مطالبہ کرتا ہے کہ یہ مجھے دو۔‘‘ حضرت داؤد علیہ السلام فرماتے ہیں کہ: ’’اس نے تجھ سے دنبی کا سوال کر کے بہت برا کیا ہے یہ تو ظالمانہ کام ہے۔‘‘ پھر اپنا ولی ارادہ یاد آتا ہے اور سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے میری غلطی پر متنبہ کیا ہے چنانچہ حضرت داؤد علیہ السلام بارگاہِ ایزدی میں سربسجود ہو کر اپنی غلطی کی معافی مانگتے ہیں ۔ انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے معافی ہو جاتی ہے۔ استغفارِ سلیمان: ایک دفعہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس دریائی نسل کے عمدہ گھوڑے لائے گئے۔ آپ ان کی دیکھ بھال میں اس قدر مصروف رہے کہ نمازِ عصر پڑھنا بھول گئے۔ جب سورج غروب ہو گیا تو نماز یاد آئی۔ اب کیا تھا انہوں نے گھوڑوں کو جن کی دیکھ بھال میں نمازِ عصر یاد نہ رہی اور فوت ہوگئی، اپنے ہاتھوں سے ذبح کیا اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگی۔ رَبِّ اغْفِرْلِیْ وَھَبْ لِیْ مُلْکًا لَّا یَنْبَغِیْ لِاَحَدٍ مِّنْ بَعْدِیْ (سورہ ص) ’’اے میرے پروردگار! مجھے معافی دیجئے اور مجھے ایسی سلطنت عطا کیجئے جو میرے بعد کسی کو نصیب نہ ہو۔‘‘