کتاب: محدث شمارہ 8 - صفحہ 47
اگر کیا جیسا کہ وہ مذہب ہے ان کا نہیں مضائقہ ہے ساتھ اس کے نزدیک ہمارے اس طرح ہے محیط میں الخ‘‘۔
اور بھی رد المختار میں ہے:
وما ورد من انہ صلی اللّٰه علیہ وسلم اذا کان فی وتر لم ینھض تی یستوی قاعدا فتشریع لبیان الجواز او عند کبر سنہ اٰہ۔
’’اور وہ جو وارد ہے کہ بہ تحقیق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب کہ بیچ طاق رکعت کے یعنی پہلی اور تیسری میں نہ کھڑے ہوتے یہاں تک کہ برابر ہوتے بیٹھ کر پس تشریع ہے واسطے بیان جواز کے یا وقت بڑھاپے کے۔ الخ‘‘
اور بحر الرائق میں ہے:
واما ما رواہ البخاری عن مالک بن الحویرث انہ رأی النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم یصلی اذا کان فی وتر من صلاتہ لم ینھض حتی یستوی قاعدا فمحمول علی حالۃ الکبر کما فی الھدایۃ ویرد علیہ ان ھذا الحمل یحتاج الٰی دلیل وقد قال علیہ الصلاۃ والسلام لما لک بن الحویرث لما اراد ان یفارقہ صلوا کما رایتمونی اصلی ولم یفصل فکان الحدیث حجۃ للشافعی فالاولٰی ان یحمل علٰی تعلیم الجواز ھذا واللّٰه اعلم قال فی الفتاوی الظھیریۃ قال شمس الائمۃ الحلوانی ان الخلاف انما ھو فی الافضلیۃ حتی لو فعل کما ھو مذھب الشافعی لا باس بہ عندنا اٰہ۔
’’اور وہ جو روایت کیا ہے بخاری نے مالک بن حویرث سے یہ کہ دیکھا انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے تھے جب کہ ہوتے بیچ طاق نماز اپنی کے نہیں کھڑے ہوتے ہاں تک کہ برابر ہوتے بیٹھ کر پس محمول ہے اوپر حالت بڑھاپے کے جیسا کہ ہدایہ میں ہے۔ وارد ہوتا ہے اعتراض اوپر اس کے یہ کہ بہ تحقیق بڑھاپے پر حمل کرنا محتاج ہے طرف دلیل کے حالانکہ بہ تحقیق