کتاب: محدث شمارہ 8 - صفحہ 45
’’اور اگر رفع یدین کیا نہیں فاسد ہو گی نماز اس کی جیسا کہ ذخیرہ اور فتاوی الولوالجی وغیرہ کتب معتبرہ میں ہے۔‘‘
اور مولانا ممدوح مغفور نے سعایہ ص ۲۱۳ میں لکھا ہے:
والحق انہ لا شک فی ثبوت رفع الیدین عند الرکوع والرفع منہ عن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم وکثیر من اصحابہ بالطرق القویۃ والاخبار الصحیحۃ
’’اور حق یہ ہے کہ شک نہیں ہے ثبوت رفع یدین میں وقت رکوع اور کھڑے ہونے کے رکوع سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور بہتیرے اصحاب سے ان کے ساتھ طریقوں قویہ اور خبروں صحیحہ کے۔‘‘
اور محی الدین ابن عربی سے دراسات اللبیب میں نقل کیا گیا ہے:
رفع الیدین فی کل رفع وخفض اٰہ
’’اُٹھانا دونوں ہاتھ کا ثابت ہے ہر اُٹھنے اور جھکنے میں ‘‘
اور شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ نے شرح سفر السعادت میں لکھا ہے:
’’مارا ازیں چارہ نیست کہ اقرار سیت ہر دو فعل کنیم۔ آہ‘‘
اور عصام بن یوسف بلخی حنفی ہو کر رفع یدین کرتے تھے جیسا کہ طبقات قاری سے تراجم حنفیہ میں منقول ہے:
وفی طبقات القاری عصام بن یوسف البلخی کان حنفیا روی عن ابن المبارک والثوری وشعبۃ وکان صاحب حدیث یرفع یدیہ عند الرکوع وعند رفع الراس منہ اٰہ
’’اور طبقات قاری میں ہے کہ عصام بن یوسف تھے حنفی روایت کیا ہے ابن المبارک اور ثوری اور شعہ سے اور تھے محدث اُٹھاتے تھے دونوں ہاتھوں اپنے کو وقت رکوع اور وقت اُٹھانے سر کے اس سے۔‘‘
سوال:
درمیان دونوں سجدوں کے اللھم اغفرلی وارحمنی وعافنی واھدنی وارزقنی[1] پڑھنا جائز ہے یا نہیں ؟
[1] اے اللہ بخش دے مجھ کو اور رحم کر مجھ پر اور آرام دے مجھ کو اور ہدایت دے مجھ کو اور روزی دے مجھ کو۔