کتاب: محدث شمارہ 8 - صفحہ 44
ہے منقول ظہیر یہ سے اور اختیار کیا اس کو حاوی قدسی میں اور چلا اسی پر نور الایضاح میں ۔‘‘ اور عمدۃ الرعایہ میں ہے: والذی ذھب الیہ الجمھور وابو یوسف ومحمد و روی عن ابی حنیفۃ رحمہ اللّٰه ان الامام ایضاً یقول ربنا لک الحمد سرا بعد التسمیع واختارہ الفضلی والطحاوی والشر بنلا لی وصاحب المنیۃ وعامۃ المتاخرین من اصحابنا وھو الاصح الموافق لما ثبت عنہ صلی اللّٰه علیہ وسلم انہ کان یقول بعد سمع اللّٰه لمن حمدہ ربنا لک الحمد الخ ’’اور جو کہ گئے اس کی طرف جمہور اور ابو یوسف اور محمد اور روایت کیا گیا ہے ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے بھی یہ ہے کہ امام بھی کہے ربنا لک الحمد آہستہ بعد سمع اللّٰه لمن حمدہ کے اور اختیار کیا اس کو فضلی اور طحاوی و شربنالی وصاحب منیہ و عامہ متاخرین نے ہمارے اصحاب سے اور وہ صحیح تر موافق ہے اس کے جو ثابت ہوا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کہ کہتے تھے بعد سمع اللّٰه لمن حمدہ کے ربنا لک الحمد۔‘‘ سوال: رفع یدین سنت و جائز ثابت ہے یا نہ۔ جواب: ثابت ہے۔ مولانا عبد العلی نے ارکان اربعہ میں لکھا ہے: ان ترک فھو حسن وان فعل فکلا باس بہ اٰہ ’’اگر چھوڑے رفع یدین کو پس وہ حسن ہے اور اگر کرے رفع یدین پس نہیں مضائقہ ہے ساتھ اس کے۔‘‘ اور مولانا عبد الحی رحمہ اللہ نے تعلیق الممجد میں تحریر فرمایا ہے: ولو رفع لا تفسد صلاتہ کما فی الذخیرۃ وفتاوی الولو الجی وغیرھما من الکتب المعتمدۃ اٰہ