کتاب: محدث شمارہ 8 - صفحہ 43
اور مولانا شاہ عبد الحق محدث دہلوی نے لمعات شرح مشکوٰۃ میں لکھا ہے: والظاھر الحمل علی کلا العملین تارۃ فتارۃ ’’ظاہر حمل کرنا ہے اوپر دونوں عمل آہستہ و آواز کے کبھی وہ کبھی یہ۔‘‘ سوال: نماز فرض میں بعد سورہ فاتحہ کے و سورہ پڑھنا مکروہ ہے یا نہیں ؟ جواب: نہیں ۔ رد المختار کے صفحہ ۵۱۳ میں ہے:۔ فی جامع الفتاوی روی الحسن عن ابی حنیفۃ رحمہ اللّٰه انہ قال لا احب ان یقرء سورتین بعد الفاتحۃ فی المکتوبات ولو فعل لا یکرہ وفی النوافل لا باس بہ۔ ’’کہ جامع الفتاوی میں ہے کہ روایت کی حسن نے ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے یہ کہ فرمایا نہیں پسند کرتا ہوں میں پڑھنا دو سورت کا بعد فاتحہ کے نماز فرض میں اور اگر کیا کسی نے مکروہ نہیں اور نوافل میں مضائقہ نہیں ۔‘‘ سوال: امام کو سمع اللّٰه لمن حمدہ کے ساتھ اللھم ربنا لک الحمد ملانا جائز ہے یا نہ؟ جواب: جائز ہے۔ رد المختار کے صفحہ ۵۱۹ میں ہے: وقالا یضم التحمید سرا ھو روایۃ عن الامام ایضا والیہ مال الفضلی والطحاوی وجماعۃ من المتاخرین [1]معراج عن الظھیریۃ واختارہ فی الحاوی القدسی ومشی علیہ فی نور الا یضاح اٰہ ’’یعنی کہا صاحبین نے ملا وے امام ربنا لک الحمد کو آہستہ اور وہ روایت ہے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے بھی اور اسی کی طرف مائل ہوئے ہیں فضلی و طحاوی اور ایک جماعت متاخرین کی یہ معراج میں
[1] لعلہ سقط لفظ فی ، نسیاتہ فی معراج عن الظہیریۃ 12(الادارۃ )