کتاب: محدث شمارہ 8 - صفحہ 34
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: رویدک یا انجشہ لا تکسر القواریر ’’اے انجشہ! (حدی خوانی) رہنے دے! ان شیشوں کو نہ توڑئیے۔‘‘ معلوم ہوا کہ موسیقی اور سرود و نغمے عورتوں کے لئے بالخصوص کافی مہلک ہیں ۔ مگر ہم میں سے کسی کو بھی اس کا ہوش نہیں ۔ گھر میں ریڈیو لگے ہیں ۔ بچیاں اور بوڑھیاں مردوں کی جاددو بھری سریلی تانیں سنتی ہیں اور نوجوان لڑکے اور ادھیڑ مرد لڑکیوں اور عورتوں کے فتنہ پرور راگ و راگنیاں سنتے ہیں۔ پھر اس پر طرہ یہ کہ بول بھی ایسے کہ پتھر بھی پگھل جائیں ۔ لیکن ۔۔۔ سنتے ہو؟ کیا گھر میں کوئی ہے؟ دوسری کی طلاق کا مطالبہ: یہ ایک عام بیماری ہے کہ اگر کوئی شخص دوسرا نکاح کرنا چاہے تو بعض عورتیں پہلے یہ مطالبہ کرتی ہیں کہ پہلے اس کو طلاق دے جو اس وقت تیرے نکاح میں ہے۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس سے منع فرمایا ہے: لا تسأک المرءۃ طلاق اختہا لتستفرغ صحفتھا ولتنکح فان لھا ما قدر لھا [1] ’’عورت کو چاہئے اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ اس کا پیالہ خالی کرائے اسے نکاح کر لینا چاہئے اس کو وہ ملے گا جو اس کا مقدر ہے۔‘‘ آج کل یہ رسم کافی ہے۔ پہلے دوسری کا گھر اجاڑتی اور اس کا مقدر بگاڑتی ہیں ۔ پھر ان اُجڑی بنیادوں پر اپنی آبادی کے محلات تیار کرتی ہیں ۔ قیامت میں جو پکڑ ہو گی۔ وہ تو خدا جانے کتنی کچھ ہو گی، ایسی عورتوں کی عموماً دنیا بھی کم ہی آباد رہتی ہے۔ دوسروں کا برا مانگنے والوں کا بھلا کبھی نہیں ہوا۔ لٹکتی ہوئی نہ چھوڑو: ایک ساتھ چار عورتیں ایک شخص کے نکاح میں رہ سکتی ہیں ۔ بشرطیکہ بناہ سکے اور مقدور بھر عدل و
[1] بخاری، مسلم، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ