کتاب: محدث شمارہ 8 - صفحہ 28
اہلِ فدک کو جب معلوم ہوا کہ مسلمانوں نے خیبر کو فتح کر لیا ہے تو انہوں نے محیصہ بن مسعود کے ذریعے مسلمانوں سے فدک کا تصفیہ ان شرائط پر طے کیا تھا جن شرائط پر خیبر کا معاملہ طے ہوا تھا، یعنی کھیتی باڑی اہلِ فدک کریں گے اور پیداوار کا نصف حصہ مسلمانوں کو ملے گا۔
اراضی فدک چونکہ مال فے تھا۔ اس لئے وہ خاص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مِلک ٹھہری مَا اَفَاءَ اللّٰهُ عَلٰی رَسُوْلِہِ
آیت میں اللہ تعالیٰ نے اس مسئلہ کی تفصیل یوں بیان فرمائی ہے۔
فدک سے جو آمدنی موصول ہوتی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے اپنے قریبی اقرباء کو باقاعدہ حصہ دیتے اور ضرورت سے زائد مال کو عامۃ المسلمین کی فلاح و بہبود پر صرف کرتے تھے۔
فدک ۶ ھ کے آخر میں فتح ہوا تھا۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مستقل آمدنی کا ذریعہ تھا۔ اس کی اراضی کو اپنے مسلمانوں میں تقسیم نہیں کیا تھا، کیونکہ یہ بوجہ مالِ فے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مخصوص تھا۔ اراضی خیبر کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غازیانِ اسلام میں تقسیم کر دیا تھا۔ بعض روایات کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر کی آمدنی سے بھی کچھ حصہ گھریلو ضروریات کیلئے لیتے تھے، کیونکہ خیبر کی بعض بستیاں فدک کی طرح ہاتھ آئی تھیں ۔
اسی طرح اراضی بن نضیر بھی مالِ فے ہی تھا جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مخصوص تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے ازواجِ مطہرات کو نان نفقہ دیتے اور باقی تمام مال سے ملکی حفاظت و دفاع کی خاطر ہتھیار خریدتے اور فوجی ضروریات پر صرف کرتے تھے۔
تحائف:
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، یہودی اور عیسائی جو چیزیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور تحفہ بھیجتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُسے قبول فرما لیتے مگر مشرک کا ہدیہ لینے سے انکار فرما دیتے۔ عموماً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے کی چیزیں ، سواری کے جانور اور دیگر ضروریات کی اشیاء ہدیہ میں دی جاتی تھیں ، گاہے بگاہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی انہیں تحفے ارسال فرماتے تھے۔
سلاطین کی طرف سے بھیجے ہوئے تحائف کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم میں تقسیم فرما دیتے تھے۔ ہاں جو چیز آپ کو پسند ہوتی تھی وہ اپنے لئے رکھ لیتے تھے۔ چند تحائف کا ذکر ذیل میں کیا جاتا ہے۔
بخاری شریف میں ہے کہ ایک دفعہ دیباج کی قبائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہدیہ میں آئیں ، اُن پر سونے کا کام کیا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بعض صحابہ رضی اللہ عنہم میں تقسیم کر دیا۔ اور ان میں سے ایک قبا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے