کتاب: محدث شمارہ 8 - صفحہ 16
نیا سامراج (جناب آباد شاہ پوری) جناب آباد شاہ پوری صاحب کا یہ مقالہ ان کی ایک زیر طبع کتاب ‘‘سوشلزم اور اسلامیان روس‘‘ کا ایک باب ہے۔ اس باب میں انہوں نے مستند کتابوں اور خود یہودی مآخذ کے حوالے سے ثابت کیا ہے کہ سوشلزم کا نہ صرف تانابانا یہودیوں نے بنا تھا۔ بلکہ روس، یورپ اور امریکہ میں سوشلسٹ تحریک کے علمبرداروں اور رہنماؤں کی بھاری اکثریت بھی یہودیوں ہی پر مشتمل تھی، آباد شاہ پوری ایک اہلحدیث علمی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں اور آج کل ملک کے مشہور ماہنامے اردو ڈائجسٹ میں مدیر و معاون ہیں ۔ (ادارہ) زاروں کا روس انقلاب کی راہ پر ایک عرصے سے گامزن تھا۔ زاروں کی مستبد اور مطلق العنان حکومت کے نتیجے میں بے چینی صرف مقبوضہ علاقوں ہی میں پھیلی ہوئی نہ تھی، بلکہ خود روس کے اندر جوالا مکھی کھول رہا تھا۔ بنیادی حقوق، قانون ساز اسمبلی، معاشی انصاف، قانون کی عملداری کے قیام اور اقتصادی استحصال کے خاتمے کا مطالبہ عام ہو گیا تھا۔ زار شاہی استبداد، ہوا کے رخ کو بھانپنے کے بجائے اس مطالبے کو طاقت سے کچلنے میں مصروف تھا۔ مگر آگ تھی کہ بڑھتی جاتی تھی، حکومت کا تختہ اُلٹنے کے لئے زیر زمین تحریکیں زور شور سے کام کر رہی تھیں ، ہر طرف دہشت پسندی کا دور دورہ تھا۔ امن و اطمینان رخصت ہو گیا تھا۔ قتل و غارت اور تخریبی وارداتیں عام ہو گئیں تھیں ۔ سوشلزم دانش و رطبقے، طلبہ اور مزدوروں میں بڑی تیزی اور بے پایاں وسعت کے ساتھ جڑ پکڑ رہا تھا۔ زار شاہی کے مستبدانہ قوانین نے کسی معقول، تعمیری اور اعتدال پسندانہ نقطۂ نظر کے لئے کام کرنے کے مواقع کلیۃً معدوم کر رکھے تھے اور سازشی و تخریبی قوتوں کی بن آئی تھی۔ ان قوتوں میں سوشل ڈیمو کریٹس[1] اور جیوش بنڈ (Jewish Bund) کے یہودی پیش پیش تھے۔ انارکسٹوں (Anarchists)، نہلسٹوں (Nihillists)
[1] سوشل ڈیمو کریٹس وہ لوگ ہیں جو سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی سے تعلق رکھتے تھے۔ آگے چل کر یہ پارٹی بالشویک اور منشویک دو حصوں میں بٹ گئی۔ بالشویک معنی ہیں۔ اکثریت اور منشویک کا مطلب ہے۔ اقلیت بالشویکوں کا لیڈر لینن تھا اور یہی پارٹی بعد ازاں کمیونسٹ پارٹی کہلائی بالشوزم کا لفظ جہاں کہیں استعمال ہو، اسے اس کا مطلب ہے۔ وہ سائنٹفک سوشلزم یا کمیونزم جس کا علمبردار لینن تھا۔ بالشوزم کی اس صورت کو بعض اوقات لینن ازم بھی کہتے ہیں۔ اس ضمن میں یہ دلچسپ بات پیش نظر رہے کہ اگرچہ بالشویک سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی میں اقلیتی گروپ تھے، لیکن بالشویک (یعنی اکثریتی گروپ) کہلائے۔ اس کے برعکس جن کو یہ منشویک (اقلیتی گروپ) کہتے ہیں، وہ درحقیقت اکثریتی گروپ تھا۔ اور محض لینن کی عیاری کے ہاتھوں شکست کھا گیا تھا۔