کتاب: محدث شمارہ 8 - صفحہ 10
توبہ و استغفار
حافظ سیف الرحمن فاضل عربی (بی اے)
صرف ذاتِ الٰہی ہی وہ ذات ہے جو ہر عیب و نقص سے پاک و منزہ ہے۔ اس کی ذات میں عیب جوئی کفر اور الحاد کے مترادف ہے۔ اس کی مخلوق خواہ نبی ہوں یا ولی، اللہ تعالیٰ کی برگزیدہ ہستیاں ہوں یا اس کے پاکباز بندے سبھی اپنی ہفوات اور لغزشوں کے معترف ہیں ۔ اسی لئے قرآن کریم نے بندۂ مومن کی صفات بیان کرتے ہوئے یہ نہیں کہا کہ مومن سے گناہ سرزد نہیں ہوت، بلکہ فرمایا:
وَالَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً اَوْ ظَلَمُوْآ اَنْفُسَھُمْ ذَکَرُوا اللّٰهَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِھِمْ (آل عمران)
’’یعنی مومن جب کوئی برائی کر بیٹھتے ہیں یا کسی گناہ کا ارتکاب کر کے اپنی جان پر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں اور اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں ۔‘‘