کتاب: محدث شمارہ 7 - صفحہ 9
عورت نکاح میں ولی کی محتاج کیوں ہے؟
مولانا محمد صاحب کنگن پوری قسط نمبر ۲
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں نکاح کرنے کرانے کی نسبت مردوں کی طرف کی ہے اور نکاح کرانے کا حکم بھی مردوں کو دیا ہے۔
1)وَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تُقْسِطُوْا فِی الْیَتٰمٰی فَانْکِحُوْا مَا طَابَ لَکُمْ مِّنَ النِّسَآءِ (پ۴، ع ۱۲)
’’اور اگر تم یتیم لڑکیوں سے نکاح کرنے میں بے انصافی سے ڈرو تو اور من پسند عورتوں سے نکاح کر لو۔‘‘
2)وَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ اَنْ تَنْکِحُوْھُنَّ اِذَآ اٰتَیْتُمُوْھُنَّ اُجُوْرَھُنَّ (پ۲۸، ع۸)
’’یعنی مسلمان مہاجر عورتوں سے نکاح کرنے میں تم پر کوئی گناہ نہیں جب تم ان کو مہر دے دو۔‘‘
3)فَانْکِحُوْھُنَّ بِاِذْنِ اَھْلِھِنَّ (پ۵، ع۱)
’’یعنی تم اگر حرہ عورت سے نکاح کرنے کی طاقت نہیں رکھتے تو مالکوں سے اجازت لے کر لونڈیوں سے نکاح کر لو۔‘‘
4)وَتَرْبُوْنَ اَنْ تَنْکِحُوْھُنَّ (پ۵، ع۱۶)
’’یعنی تم یتیم لڑکیوں سے نکاح کرنے کی رغبت کرتے ہو۔‘‘
5)وَمَنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ مِنْکُمْ طَوْلاً اَنْ یَّنْکِحَ الْمُحْصَنٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ (پ۵، ع۱)
’’یعنی جو تم سے مومنہ حرہ عورت سے نکاح کرنے کی طاقت نہ رکھے۔‘‘
6)اَلزَّانِیْ لَا یَنْکِحُ اِلَّا زَانِیَۃً اَوْ مُشْرِکَۃً وَّالزَّانِیَۃُ لَا یَنْکِحُھَا اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِکٌ (پ۱۸، ع۷)