کتاب: محدث شمارہ 7 - صفحہ 47
جم ا = جم ب جم ج + جب ب جب ج جم ا ، یعنی Cos A = Cos B Cos C + Sin B Sin C Cos A الزرقانی اور دوسرے ریاضی دانوں نے گیارہویں صدی عیسوی کے دوسرے نصف حصے میں جد اول طیطلی (Toledon Tables) مرتب کئے۔ الزرقانی کی تالیف کا جیرارڈ کریمونی نے لاطینی میں ترجمہ کیا جو تین صدی مقبول رہا۔ ابو الوفا نے Sineکے جد اول آدھے درجے کے وقفے سے نو مراتب اعشاریہ، تک صحیح مرتب کئے۔ ابو الوفا کے اسی محنت طلب کام کے پیش نظر جارج سارٹن نے ابو الوفا کو ریاضی کے میدان میں ایک اہم شخصیت قرار دیا ہے۔ جابر بن فلا نے اشبیلیہ میں اپنی کتاب ’’اصلاح المحسبطی‘‘ کے لئے علم مثلث پر تمہید لکھی المحسبطی بطلیموس کی تالیف ہے جسے البتانی نے عربی میں منتقل کیا تھا۔ جابر نے مثلث س متعلق چند نئے فارمولے پیش کئے۔ مثال کے طور پر: جم ج ب =جم الف جم ب کا ضابطہ ایک ایسے مثلث کے لئے پیش کیا جس میں ج زاویہ قائم ہوتا ہے۔ تیرہویں صدی عیسوی میں علم مثلث کو جو بھی ترقی ہوئی وہ مسلمانوں کی کوششوں ہی کا نتیجہ ہے۔ اس صدی کے پہلے نصف حصہ میں زیادہ تر مراکش میں کام ہوا۔ حسن المراکشی نے عملی بیت الافلاک پر اپنی توجہ مبذول کی۔ اس نے ہر نصف درجے کے زاویے کی حدولیں ترتیب دیں ۔ صدی کے دوسرے نصف حصہ میں نصیر الدین طوسی صدر معلم دارالعلم مرانم (آذر بائیجان) نے ۱۲۵۹ء میں اپنی شاہکار کتاب ’’شکل الاقطاع‘‘ شائع کی۔ اس کتاب میں علم ہندسہ اور مثلث کے جدید ترین مسائل اور تصورات شامل ہیں او دو صدیوں تک ان کا جواب پیدا نہ ہو سکا۔ اس میں طوسی نے مستوی اور کروی مثلثوں کے حل کے اساسی قواعد بیان کئے ہیں ۔ طوسی کے ایک مددگار محی الدین المغربی نے بھی ’’شکل الاقطاع‘‘ ہی کے نام