کتاب: محدث شمارہ 7 - صفحہ 46
خیام نے سہ درجی مساواتوں کو دو قسموں میں تقسیم کیا ہے۔ سہ رکنی اور چہار رکنی ۔ مثلاً لا3+2لا2+4لا+5=. اورلا3+2لا2+5=. پھر وہ ان کی ذیلی تقسیم بھی پیش کرتا ہے۔ خیام بھی الخوارزمی کی طرح مساواتوں کے منفی حل سے نابلا ہے۔ اسے یہ غلط فہمی بھی ہے کہ سہ درجی مساوات کو الجبرے کی رو سے اور چہار درجی کو جیومیٹری کی رو سے حل نہیں کیا جا سکتا۔ گیارہویں صدی عیسوی میں سیف الدولہ ہمدانی کے درباری ریاضی دان القرشی نے سہ درجی مساوات کے ہندسی اور حسابی حل تلاش کرنے کے علاوہ مقادیراصم کے متعلق بعض بنیادی معلومات حاصل کیں ۔ اس نے قدرتی اعداد کے مربعوں اور مکعبوں کے مجموعے یعنی -------------- کی قیمتیں بھی دریافت کیں ۔ بعد ازاں انہی بنیادوں پر ابو الوفا، ابن الہیثم اور ثابت بن قرہ نے تحقیقات جاری رکھیں ۔ علم مثلث (Trigonometry): عربوں کو علم ہندسہ کے افادی پہلو سے زیادہ دلچسپی رہی ہے، علم فلکیات میں انہیں مثلثی ہندسے کے استعمال کی ضرورت پیش آئی۔ جس کے لئے انہوں نے مثلثی نسبتوں کی جدولیں مرتب کیں ۔ آج علم مثلث میں نسبت تناسب کے جو بنیادی نظریے استعمال کئے جاتے ہیں ۔ ان میں سے اکثر ایک صابئی المذہب البتانی (م ۹۳۰ء) نے مسلمانوں کی سرپرستی میں معلوم کئے تھے۔ اس نے یونانی ریاضی دان بطلیموس کے Sine کے غلط تصور کی نشاندہی کی تھی۔ البتای عمود وتر کو ’’شیبا‘‘ کے لفظ سے ظاہر کرتا ہے۔ جس کا لاطینی ترجمہ (Sinus) ہوا اور بالآخر موجودہ شکل Sineاختیار کر گیا۔ البتانی نے Sine کے جد اول ۴/۱ درجے کے وقفوں سے آٹھ مراتب اعشاریہ تک مرتب کئے اس نے کروی مثلث کے حل کے لئے مندرجہ ذیل کلیہ بھی وضع کیا۔