کتاب: محدث شمارہ 7 - صفحہ 44
علم ریاضی سے مسلمانوں کا اعتناء
قسط نمبر (۲)
سلسلہ کے لئے دیکھئے شمارہ اپریل ۱۹۷۱ء
جناب اختر راہیؔ، ایم اے۔
الجبرا:۔
علم ریاضی کی اس شاخ کا نام ہی اس بات پر شاہد ہے کہ اس کے خالق عرب ہیں ۔ الجبرا پر قدیم ترین معلوم تحریر محمد بن موسیٰ الخوارزمی کی کتاب ’’المختصر فی حساب الجبرا والمقابلہ[1] ہے جو اس نے ۸۲۵ء میں لکھی، محمد بن موسیٰ الخوارزمی مامون الرشید کے عہد میں شاہی رصد گاہ کا مہتمم اور شاہی کتب خانے کا ناظم تھا۔
الخوارزمی (۷۸۰ء تا ۸۴۷ء) نے اس علم کا نام ’’الجبر والمقابلہ‘‘ اس لئے رکھا تھا کہ مساوات میں منفی رکن کو عملِ انتقال سے دوسری طرف لے جانا ’’جبر‘‘ کہلاتا ہے اور متماثل ارکان کو یکجا کرنا ’’المقابلہ‘‘ مثال کے طور پر:۔
(لا2۔6 لا۔3= 2لا)کولا2=لا6+2لا +3لکھنا الجبرا ہے۔ اورلا2=8لا-3= المقابلہ (6لا اور2لا کو یکجا (جمع) کر دیا گیا ہے۔)
الخوارزی نے اس کتاب میں دو درجی مساوات کے حل سےے بحث کی ہے، مثال کے طور پر اس نے مندرجہ ذیل تین دو درجی مساواتوں کے حل پیش کئے ہیں ۔
(1)لا2+10لا=29
(2)لا2+21=لا
(3)3لا+4=لا2
[1] خیام: سید سلیمان ندوی۔